امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ یوٹرن لینے کے ماہر
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے ملک میں نسل پرستی کی آگ کو بجھانے کے بجائے اس پر مزید تیل چھڑک دیا۔
امریکی ریاست ورجینیا میں دو گروپوں کے درمیان تصادم پر امریکی صدر ٹرمپ نے اپنی خاموشی کو توڑتے ہوئے سفید فام نسل پرستوں کی مذمت کی لیکن ا اس کے ایک روز بعد ہی میڈیا کانفرنس کے دوران ٹرمپ نے موقف پر یوٹرن لیتے ہوئے سیاہ فاموں اور بائیں بازو کی تنظیموں کو تصادم کا قصور وار ٹھہراتے ہوئے ان پر سفید فام انتہا پسندوں پر حملہ کرنے کا الزام لگایا۔
ڈونالڈ ٹرمپ کو اس بیان پر خود ان کی اپنی ری پبلکن پارٹی کی طرف سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
دوسری جانب ٹریڈ یونین فیڈریشن کے صدر رچرڈ ٹرمکا نے صدر ٹرمپ کی امیریکن مینوفیکچرنگ کونسل کے عہدے سے یہ کہہ کر استعفیٰ دے دیا ہے کہ وہ تعصب اور تشدد کو برداشت کرنے والے صدر کے ساتھ کام نہیں کر سکتے۔ امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنما چک شومر نے ٹویٹ کیا کہ عظیم اور اچھے امریکی صدر قوم کو تقسیم نہیں بلکہ متحد کرتے ہیں لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے تبصرے سے واضح ہوتا ہے کہ وہ ان صدور میں شامل نہیں۔
یاد رہے کہ گزشتہ دنوں ریاست ورجینیا کے شہر شارلٹس ول میں نسل پرست سفید فام اور سیاہ فاموں کے درمیان تصادم کے نتیجے میں 3 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔