شمالی کوریا ایک اور ایٹمی تجربے کی تیاری کر رہا ہے،جنوبی کوریا
جنوبی کوریا اور امریکا کے صدور نے شمالی کوریاکے چھٹے ایٹمی دھماکے کے بعد سئول کے میزائلوں کے وارہیڈز کے وزن پر پابندی کو ختم کرکے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ اب جنوبی کوریا کے میزائل جتنا وزن ضروری ہوگا اتنا لوڈ کریں گے۔
جنوبی کوریا کے ایوان صدر سے جاری ہونےوالے بیان میں کہا گیا ہے کہ صدر مون جائےاین اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیلی فونی گفتگو میں شمالی کوریا کے خلاف زیادہ سخت پابندیاں عائد کرنے اور دباؤ ڈالنے پر بھی اتفاق کیا ہے۔
ٹرمپ اور مون نے اس بات پر زوردیا ہے کہ سلامتی کونسل میں شمالی کوریا کے خلاف زیادہ سخت پابندیوں کی سفارش کی جائے گی اور اس سے متعلق بل کو منظور کرایا جائےگا۔
جنوبی کوریا نے اعلان کیا ہے کہ ایسی علامتیں پائی جارہی ہیں کہ شمالی کوریا مزید میزائلی تجربات کرنےوالا ہے اور اسی صورتحال کے پیش نظر سئول اور واشنگٹن امریکا کے طیارہ بردار بحری بیڑوں اور اسٹریٹیجیک بمبار طیاروں کو جزیرہ نمائے کوریا میں بھیجنے اور تعینات کئے جانے کے بارے میں صلاح و مشورے کررہے ہیں۔
شمالی کوریا نے اتوار کو اعلان کیا تھا کہ اس نے ہائیڈورجن بم کا دھماکہ کیا ہے۔
شمالی کوریا کے اس اقدام پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کا شدید رد عمل سامنے آیا ہے۔
واشنگٹن کہ جس نے جزیرہ نمائے کوریا کی کشیدگی کو ہوا دینے میں بڑا رول ادا کیا ہے، ہمیشہ اس بات کا مطالبہ کرتا رہا ہے کہ شمالی کوریا کے میزائلی اور ایٹمی تجربات بند ہونے چاہئیں لیکن پیونگ یانگ کا کہنا ہے کہ جب تک امریکا اور اس کے اتحادی ممالک شمالی کوریا کے خلاف اپنی دھمکیاں جاری رکھیں گے وہ اپنی دفاعی توانائیوں میں اضافے کا سلسلہ بھی جاری رکھےگا۔
ٹرمپ نے پچھلے دنوں شمالی کوریا پر فوجی حملے کی دھمکی بھی دے ڈالی تھی۔
دوسری جانب سوئیزرلینڈ کے صدر نے کہا ہے کہ ان کا ملک امریکا اور شمالی کوریا کے درمیان ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لئے تیار ہے اور وہ دونوں ملکوں کے وزرائے خارجہ کی ملاقات کا اہتمام بھی کراسکتا ہے۔
سوئیزرلینڈ کے صدر کا کہنا ہے کہ انیس سو پچاس سے انیس سو ترپن کے دوران کوریا کی جنگ کے بعد دونوں کوریاؤں کی سرحدوں پر سوئیزرلینڈ کی فوج تعینات رہی ہے اور ان کا ملک غیر جانبدارانہ سفارتکاری کے میدان میں طویل تجربہ رکھتاہے۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت امریکا اور چین جیسی بڑی طاقتوں پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جزیرہ نمائے کوریا کے بحران کو حل کریں۔
اگرچہ امریکا اور اس کے اتحادی ممالک شمالی کوریا پر بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کرتے ہیں لیکن شمالی کوریا نے علاقے میں امریکا کی بڑھتی ہوئی فوجی موجودگی اور خاص طور پر امریکا اور جنوبی کوریا کی فوجی مشقوں کی مذمت کی ہے۔