میانمارکے ساتھ مالدیپ کے تجارتی تعلقات ختم
مالدیپ نے روہنگیا مسلمانوں پر جاری مظالم کے تناظر میں میانمارکے ساتھ تجارتی تعلقات ختم کردیے۔
مالدیپ کی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان کے مطابق مالدیپ نے میانمار سے تجارتی تعلقات روہنگیا مسلمانوں پر جاری مظالم کے تناظر میں ختم کیے جب کہ مالدیپ نے اقوام متحدہ سے میانمار کی صورتحال کا نوٹس لینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ مالدیپ کے وزیرخارجہ کا کہنا ہے کہ میانمارمیں مسلمانوں کا قتل عام روکا جائے۔
دوسری جانب دنیا بھر کے 3 لاکھ سے زائد افراد نے میانمار میں روہنگیا مسلمانوں کی نسل کشی پر خاموش آنگ سان سوچی سے نوبل انعام واپس لینے کا مطالبہ کردیا، روہنگیا مسلمانوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اب تک اس پٹیشن پر دنیا بھر سے 3 لاکھ سے زائد افراد دستخط کرچکے ہیں۔
ادھر پاکستان میں میانمار سے سفارتی تعلقات ختم کرنے کے لئے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی گئی ہے۔
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں پاکستان کے وزیراعظم، سیکرٹری خارجہ، سیکرٹری داخلہ اور سیکرٹری دفاع کو فریق بنایا گیا ہے، درخواست میں کہا گیا ہے کہ میانمار 5 کروڑ آبادی کا ملک ہے جہاں 12 لاکھ مسلمان آباد ہیں، 25 اگست سے اب تک بدھ مت کے ماننے والوں نے ہزاروں مسلمان مرد، خواتین اور بچوں کو قتل کیا، میانمار کی حکومت اور فوج بھی مسلمانوں کے قتل عام میں شریک ہے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی حکومت میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی پر خاموش ہے، عدالت فریقین کو میانمار میں مسلمانوں کی نسل کشی روکنے کے لیے آواز بلند کرنے اور میانمار کے سفارتی عملے کو پاکستان سے بے دخل کرنے کے احکامات دیے جائیں جب کہ فریقین کو میانمار سے پاکستانی سفارتی عملے کو بھی واپس بلوانے کا حکم دیا جائے۔
واضح رہے کہ میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ریاستی ظلم ڈھائے جارہے ہیں اور اب تک ہزاروں افراد کو قتل کیا جاچکا ہے۔