امریکی مندوب کے ایران مخالف بیان پر خود امریکا میں تنقید
ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کے بارے میں اقوام متحدہ میں امریکی مندوب کے ایران مخالف بیان پر خود امریکا کے اندر مختلف حلقوں نے شدید تنقید کی ہے
سی این این کی رپورٹ کے مطابق ریاست مری لینڈ سے ڈیموکریٹ سینیٹر بن کارڈن نے اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی کے بیان پر اپنی تشویش ظاہر کرتے ہوئے وائٹ ہاؤس پر الزام لگایا ہے کہ وہ پانچ جمع ایک گروپ اور ایران کے درمیان ہونے والے ایٹمی معاہدے کے خلاف سیاست کررہا ہے - امریکا کی قومی سلامتی کے سابق مشیر بن روڈز نے بھی نکی ہیلی کو خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کی پاسداری کی ہے - امریکا میں فرانس کے سفیر جرارڈ آروڈ نے بھی کہا ہے کہ ایران نے ایٹمی معاہدے کے تعلق سے اپنے سبھی وعدوں پرعمل کیا ہے- ایٹمی مذاکرات میں امریکا کے سابق مذاکرات کار ریچرڈ نیفیو نے بھی ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کیا ہے کہ اگر وہ کسی معقول دلیل کے بغیر ایران پر ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام عائد کریں گے تو وہ مستقبل میں اپنے اس فیصلے پر پشیمان ہوں گے - امریکی ریاست مینہ سوٹا کی یونیورسٹی کے پروفیسر ویلیم بیمن نے بھی کہا ہے کہ واشنگٹن صیہونی حکومت کی جانبداری کی غرض سے ایران پر ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کا الزام لگا رہا ہے - انہوں نے ارنا سے گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ امریکی حکام ایران کے خلاف یہ الزام اس لئے لگا رہے ہیں کہ انہیں اس کے نتائج کا علم نہیں ہے - امریکی پروفسیر اور نظریہ پرداز ویلیم بیمن نے کہا کہ ایٹمی معاہدے پر ایران کی جانب سے پابندی نہ کرنے کا امریکی الزام ایک غلط منطق کی بنیاد پر استوار ہے - واضح رہے کہ اقوام متحدہ میں امریکی مندوب نکی ہیلی نے امریکن انٹرپرائزز نامی ادارے میں تقریر کرتے ہوئے دعوی کیا ہے کہ ایٹمی معاہدہ ایک ناقص اور محدود معاہدہ ہے اور اسلامی جمہوریہ ایران نے بارہا اس کی خلاف ورزی کی ہے - امریکی مندوب کا یہ دعوی ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب آئی اے ای اے کے ڈائریکٹر جنرل یوکیا آمانو نے گذشتہ جمعرات کو ایک بار پھر اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران نے اپنے سبھی وعدوں پر عمل کیا ہے -