ایٹمی حملے کے غیر قانونی حکم کو نہیں مانیں گے، امریکی کمانڈر
امریکی فوج کے ایک علی کمانڈر نے کہا ہے کہ اگر صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایٹمی حملے کا حکم دیا تو اس پر عملدرآمد نہیں کیا جائے گا۔
امریکہ کے ایٹمی ہتھیاروں کی نگرانی کرنے والی اسٹریٹیجک کمانڈ، اسٹریٹ کام کے سربراہ جنرل جان ہائٹن نے بڑے واضح الفاظ میں کہا کہ یقینا ایسا کوئی بھی حکم غیر قانونی ہوگا۔
امریکی سینیٹ کی خارجہ تعلقات کیمٹی کے اجلاس میں ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال سے متعلق صدر ٹرمپ کے اختیارات کے بارے میں غور کیا گیا۔انیس سو چھیتر کے بعد پہلی بار ایسا ہوا ہے جب امریکی صدر کے اختیارات کے بارے میں ایسی بحث شدت اختیار کرگئی ہے۔
امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی کے تناظر میں امریکی حکام کو خدشہ ہے کہ صدر ٹرمپ کہیں غیر دانشمندانہ فیصلہ نہ کربیٹھیں اور فوج کو ایٹمی حملے کا حکم دے دیں۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ متعدد بار شمالی کوریا پر غضب کی آگ برسانے کی دھمکی دے چکے ہیں اور ان کا کہنا ہےکہ پیانگ یانگ کے خلاف تمام آپشن ان کی میز پر ہیں۔
واشنگٹن کہ جو جزیرہ نمائے کوریا میں کشیدگی بڑھانے میں اہم رول ادا کررہا ہے ، شمالی کوریا کے فوجی اور ایٹمی پروگرام کو روکنے کا مسلسل مطالبہ کرتا رہا ہے تاہم پیانگ یانگ کا کہنا ہے کہ جب تک امریکہ اور اس کے اتحادی شمالی کوریا کے خلاف دشمنی اور مخاصمت تر ک نہیں کردیتے اس وقت تک وہ بھی اپنی فوجی اور پیشگی حملوں کی طاقت میں اضافہ کرتا رہے گا۔