مسئلہ فلسطین پر سلامتی کونسل میں امریکہ کی تنہائی
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بارے میں جمعے کو اپنا ہنگامی اجلاس تشکیل دیا جس میں امریکی فیصلے کی مخالفت کی گئی۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے مشترکہ طور پر ٹرمپ کے اس فیصلے کی مخالفت کی جس میں انہوں نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کا اعلان کیا ہے۔
سیکورٹی کونسل کا ہنگامی اجلاس نیویارک میں اقوام متحدہ کے مرکزی دفتر میں منعقد ہوا جس میں رکن ممالک کے نمائندوں نے شرکت کی اور اجلاس میں امریکہ، اپنے فیصلے کی بنا پر بالکل تنہا ہو گیا۔
سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس کے آغاز میں مشرق وسطی کے امن کے عمل میں اقوام متحدہ کے کوآرڈینیٹر نکولائی ملادینف نے کہا کہ بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر کا فیصلہ علاقے میں بحران کے شدّت اختیار کر جانے کا باعث بن سکتا ہے۔
سوئیڈن کے نمائندے اولوف اسکوگ نے بھی کہا کہ ٹرمپ کا یہ اقدام بین الاقوامی قراردادوں کے منافی ہے اور یہ فیصلہ خطے میں کشیدگی اور عدم استحکام کو بڑھانے کے لیے ایندھن کا کردار ادا کرے گا۔
اقوام متحدہ میں برطانیہ کے مستقل مندوب میتھیو کرافٹ نے بھی اس بات پر تاکید کرتے ہوئے کہ لندن اپنا سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے کا کوئی ارادہ نہیں رکھتا، کہا کہ ان کا ملک امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کے خلاف ہے۔
فرانس کے مندوب فرانسوا دلاترے نے بھی کہا کہ ان کے ملک کو ٹرمپ کے فیصلے پر تشویش ہے اور وہ اس فیصلے کا مخالف ہے۔
اقوام متحدہ میں روسی نمائندے نے بھی بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ٹرمپ کے فیصلے سے مشرق وسطی کی صورت حال مزید پچیدہ ہو جائے گی۔
مصر کے نمائندے نے بھی فلسطین کے بارے میں اقوام متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ان کا ملک بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کرنے کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے غیر قانونی فیصلے کی مذمت کرتا ہے۔
اٹلی، یوروگوئے، سینیگال، بولیویا، ایتھوپیا، قزاقستان، یوکرین، جاپان اور اردن کے نمائندوں نے بھی امریکی صدر ٹرمپ فیصلے پر اپنے اپنے ملکوں کی مخالفت کا اعلان کرتے ہوئے اسے تشویشناک قرار دیا۔ تاہم اقوام متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب نکی ہیلی نے ڈونلڈ ٹرمپ کے غیر منطقی اقدام پر عالمی برادری کی تشویش کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ اس بات کی اجازت نہیں دے گا کہ اسرائیل کے بارے میں اقوام متحدہ کوئی فرض معین کرے۔
نکی ہیلی کے اس بیان کو صرف اقوام متحدہ میں صیہونی حکومت کے نمائندے ڈینی ڈینن نے سراہا۔
اجلاس کے اختتام پر فرانس، جرمنی، سوئیڈن، برطانیہ اور اٹلی نے ایک مثالی قدم اٹھتے ہوئے اپنے مشترکہ بیان میں بیت المقدس کے بارے میں امریکی صدر ٹرمپ کے فیصلے کو سلامتی کونسل کی قراردادوں کے منافی بتاتے ہوئے اس فیصلے کو بالکل غیر مفید قرار دیا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے بدھ کے روز وسیع علاقائی و عالمی مخالفتوں کے باوجود اعلان کیا ہے کہ وہ بیت المقدس کو اسرائیل کے دارالحکومت کی حیثیت سے تسلیم کرتے ہیں۔ انھوں نے امریکی وزارت خارجہ سے کہا ہے کہ وہ تل ابیب میں امریکی سفارت خانے کو بیت المقدس منتقل کرنے کا اقدام عمل میں لائے۔
قابل ذکر ہے کہ مسلمانوں کا قبلہ اول بیت المقدس سنہ انّیس سو سڑسٹھ سے اسرائیل کے قبضے میں ہے۔