Dec ۱۷, ۲۰۱۷ ۱۰:۲۴ Asia/Tehran
  • سلامتی کونسل میں بیت المقدس کی حیثیت پر قرارداد

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن مماک کو ایک مجوزہ قرارداد کا مسودہ تقسیم کیا جا رہا ہے جس کہا گیا ہے کہ بیت المقدس کی حیثیت پر یکطرفہ فیصلے کی کوئی قانونی اہمیت نہیں ہے۔

روئٹرز کی رپورٹ کے مطابق سنیچر کو تقسیم کی جانے والی اس مجوزہ قرارداد کے مسودے میں تمام ریاستوں سے کہا گیا ہے کہ وہ بیت المقدس میں اپنے سفارت خانے منتقل کرنے سے گریز کریں اور اس مجوزہ قرارداد میں یہ بھی کہا گیاہے کہ بیت المقدس کی حیثیت پر یکطرفہ فیصلے کو کالعدم قرار دیے دیا جائے۔ سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ قرارداد کو سلامتی کونسل کے زیادہ تر رکن ممالک کی حمایت حاصل ہے، لیکن امکان ہے کہ امریکہ قرارداد کو ویٹو کر دے گا۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں قرارداد کی منظوری کے لیے کم از کم 9 رکن ممالک اور 5 مستقل ممالک کی حمایت درکار ہوتی ہے، جبکہ مستقل ممالک امریکہ، چین، فرانس، برطانیہ اور روس میں سے کوئی بھی اسے ویٹو کر کے مسترد کر سکتا ہے۔

اس سے پہلے گذشتہ ہفتے اسلامی ممالک کے تعاون کی تنظیم او آئی سی نے دنیا سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ بیت المقدس کو فلسطینی ریاست کے مقبوضہ دارالحکومت کے طور پر تسلیم کرے۔

واضح رہے کہ امریکہ دنیا کا پہلا ملک بن گیا ہے، جس نے بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کیا ہے۔ اس فیصلے پر امریکہ کو عالمی سطح پر شدید مذمت کا سامنا ہے،جس کے بعد دنیا کے مختلف ممالک میں اسرائیل، امریکہ مخالف اور فلسطین کے حق میں احتجاجی مظاہرے ہوئے اور مختلف فورمز پر اس فیصلے کی مذمت کی گئی ۔

ٹیگس