امریکہ پر بھروسے کی پالیسی پر نظرثانی کی ضرورت ہے، جرمن چانسلر
جرمن چانسلر نے کہا ہے کہ یورپ کو امریکی پالیسیوں پر بھروسے اور انحصار کی پالیسی پر نظرثانی کرنا ہو گی کیونکہ امریکی پالیسیاں اندرونی مفادات پر استوار ہیں۔ دوسری جانب فرانس کے صدر نے یورپی ملکوں سے سیاسی اور اقتصادی اصلاحات کی اپیل کی ہے۔
سوئزرلینڈ میں جاری ڈیووس اقتصادی فورم سے خطاب کرتے ہوئے جرمن چانسلر انجیلا مرکل نے کھلے کنائے کے ساتھ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب اشارہ کیا اور عالمی سطح پر کثیر قطبی تعاون پر زور دیتے ہوئے کہا کہ آئسولیشن پالیسی کا مستقبل تاریک ہے۔
جرمن چانسلر نے کہا کہ دنیا پر اپنے دروازے بند کرنے اور آئسولیشن پالیسی ہیمں اچھے مستقبل کی جانب نہیں لے جا سکتی اور انٹرنل پروٹیکشن ازم اندرونی مشکلات کا مناسب حل نہیں ہے۔
انجیلا مرکل نے یہ بات زور دے کر کہی کہ خارجہ پالیسی کے حوالے سے یورپ فعال کردار ادا نہیں کر سکا ہے بلکہ اکثر معاملات میں امریکہ پر بھروسہ کرتا رہا ہے لیکن یہ صورت حال اب تبدیل ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے ملکوں کو چند جانبہ تعاون اور تعلقات کے ذریعے مشکلات کو حل کرنے کی کوشش کرنا چاہیے۔
جرمن جانسلر نے انسانیت کو درپیش بڑے چیلنجوں کی جانب اشارہ کیا اور موسمیاتی تبدیلیوں کے مسئلے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ امریکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے معاہدے سے نکل گیا ہے اور ہم اس کے بغیر اس معاہدے کو آگے بڑھا رہے ہیں کیونکہ موسمیاتی تبدیلیوں کے خطرات ابھی ختم نہیں ہوئے ہیں۔
دوسری جانب فرانس کے صدر امانوئیل میکرون نے بھی ڈیووس اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے یورپی ملکوں میں سیاسی اور اقتصادی تبدیلیوں کی ضرورت پر زور دیا ہے۔
انہوں نے یورپی ملکوں کو اصلاحات کی رفتار کے لحاظ سے دو گروہوں میں تقسیم کرنے کے نظریے کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی معاملات سے بالا تر ہو کے یورپ میں سماجی اتحاد اور یکجہتی کو فروغ دینے کی ضرورت ہے۔
فرانس کے صدر نے کہا کہ مستقبل کے چیلنجوں کا کامیابی سے مقابلہ کرنے کی غرض سے بعض سیاسی اور اقتصادی اصلاحات کی ضرورت شدت کے ساتھ محسوس کی جا رہی ہے۔
امانوئیل میکرون نے کہا کہ اس بات کا امکان نہیں پایا جاتا کہ یورپی یونین کے تمام ممالک یکساں رفتار کے ساتھ اصلاحات پر عملدرآمد کریں۔