امریکہ جزیرہ نمائے کوریا کے امن میں رکاوٹ ہے، شمالی کوریا
شمالی کوریا کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ دونوں کوریاؤں کے درمیان تعلقات کی بہتری میں امریکہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ دوسری جانب جنوبی کوریا کے وزیر دفاع نے شمالی کوریا کی جانب سے ایمٹی ہتھیاروں کے استعمال کے بارے میں غیر یقینی کا اظہار کیا ہے۔
شمالی کوریا نے کہا ہے کہ جب سے اس نے جنوبی کوریا کے ساتھ اختلافات کے خاتمے کے لیے بات چیت کا آغاز کیا ہے امریکہ مسلسل رکاوٹیں کھڑی کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
شمالی کوریا کی وزارت خارجہ نے اپنے ملک کے خلاف امریکی پابندیوں اور اقتصادی دباؤ کی مذمت کرتے ہوئے یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ امریکہ ہی جزیرہ نمائے کوریا میں عدم استحکام کا باعث ہے اور دونوں کوریاؤں کے درمیان تعلقات کی بہتری میں سب سے بڑی رکاوٹ بنا ہوا ہے۔
یہاں اس بات کا ذکر ضروری ہے کہ شمالی اور جنوبی کوریا کے درمیان ٹیلی فونی رابطے کے بعد دونوں ملکوں کے اعلی سطحی وفود نے سرحدی گاؤں پانمنجوم میں واقع امن گھر میں ایک دوسرے سے ملاقات اور جنوبی کوریا کے شہر پیانگ چانگ میں ہونے والے دو ہزار اٹھارہ کے سرمائی اولمپک میں شمالی کوریا کے دستے کی شرکت نیز باہمی تعلقات کی بہتری کے بارے میں بات چیت کی تھی۔
تئیسویں سرمائی اولمپک کھیل، نو سے پچیس فروری تک جبکہ سرمائی پیرا لمپک کھیل نو سے اٹھارہ مارچ تک جنوبی کوریا کے شہر پیانگ چانگ میں ہوں گے۔
دوسری جانب جنوبی کوریا کے وزیر دفاع سونگ یونگ مو نے شمالی کوریا کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیوں کے بارے میں شک و تردید کا اظہار کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ شمالی کوریا کے رہنما کی جانب سے ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کی دھمکیاں محض نفسیاتی جنگ کا حصہ ہیں اور وہ سمجھتے ہیں کہ شمالی کوریا ایسا نہیں کرے گا۔
سونگ یونگ مو نے اس نظریے کو بھی سختی ساتھ مسترد کر دیا کہ شمالی کوریا کی حکومت دونوں کوریاؤں کے اتحاد کے لیے ایٹمی ہتھیاروں کا سہارا لے گی۔
انہوں نے صدر مون جائے ان کی جانب سے شمالی کوریا کے ساتھ مذاکرات کی کوششوں کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ یہ راستہ دشوار اور طولانی ضرور ہے لیکن ہمیں صبر و تحمل کے ساتھ قدم آگے بڑھاتے رہنا ہوں گے۔