اسرائیل کی ایٹمی سرگرمیوں پر گہری تشویش ہے، ناوابستہ تحریک
اقوام متحدہ کے تخفیف اسلحہ کمیشن میں ناوابستہ تحریک کے ارکان نے اپنے ایک بیان میں مطالبہ کیا ہے کہ اسرائیل، ایٹمی ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے معاہدے این پی ٹی میں فوری اور غیر مشروط پر شامل ہو
ناوابستہ تحریک کی نمائندگی میں انڈونیشیا کے مندوب کی جانب سے پڑھ کر سنائے جانے والے اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ناوابستہ تحریک، این پی ٹی میں شامل نہ ہونے والی علاقے کی واحد حکومت اسرائیل سے مطالبہ کرتی ہے وہ اپنی تمام ایٹمی سرگرمیوں کو مکمل طور سے جوہری توانائی کے عالمی ادارے آئی اے ای اے کی نگرانی میں دے اور اپنی ایٹمی سرگرمیوں کو ایٹمی عدم پھیلاؤ کے قوانین کے مطابق بنائے اور فوری نیز غیر مشروط طور پر این پی ٹی معاہدے میں شامل ہوجائے۔اس بیان میں یہ بات زور دے کر کہی گئی ہے کہ اسرائیل مشرق وسطی کی وہ واحد حکومت ہے جو سن دوہزار دس کی این پی ٹی نظرثانی کانفرنس کے فیصلے پر عملدر آمد سے گریزاں ہے لہذا ناوابستہ تحریک کو مشرق وسطی میں ایٹمی اور عام تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں سے پاک علاقے کے قیام کے منصوبے پر عملدرآمد نہ ہونے پر گہری تشویش لاحق ہے۔
ناوابستہ تحریک کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ تحریک انیس سو پچانوے کی قرارداد اور مشرق وسطی کے بارے میں این پی ٹی نظرثانی اجلاس دو ہزار دس کے فیصلوں پر عملدرآمد کی خواہاں ہے - بیان میں زور دیا گیا ہے کہ اس سے این پی ٹی معاہدے کی کارکردگی اور ساکھ، نیز ایٹمی ترک اسلحہ معاہدے پر نظرثانی کے عمل اور ایٹمی عدم پھیلاؤ کے قوانین کو منفی اثرات سے بچایا جاسکتا ہے۔ناوابستہ تحریک کے ارکان نے اپنے بیان میں اس بات پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے کہ اسرائیل کی ایٹمی سرگرمیاں خطے کی سلامتی کے لئے سنگین خطرہ ہیں - ناوابستہ تحریک کے بیان میں ایٹمی ہتھیار بنانے کی اسرائیلی کوششوں کی مذمت کی گئی ہےاس بیان میں میں اسرائیل کو ایٹمی آلات، معلومات، مواد، ذرائع اور وسائل کی فراہمی نیز ایٹمی سائنس اور ٹیکنالوجی کے میدان میں اس کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کو ممنوع قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
قابل ذکر ہے کہ تخفیف اسلحہ کمیشن کا اجلاس پیر سے نیویارک میں اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹر میں شروع ہوگیا ہے اور آئندہ تین ہفتے تک جاری رہے گا۔