Apr ۱۵, ۲۰۱۸ ۰۸:۳۵ Asia/Tehran
  • شام پر جارحیت کے خلاف سلامتی کونسل میں روس کی قرارداد

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں شام پر امریکا، برطانیہ اور فرانس کے بلا جواز اور غیر قانونی حملے کے خلاف روس کی جانب سے پیش کردہ قرارداد کو مطلوبہ ووٹ نہیں ملے۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا اجلاس روس کی درخواست پر ہنگامی طور پر طلب کیا گیا جس میں شام پر امریکا، برطانیہ اور فرانس کے حملے کے معاملے پر بحث ہوئی، روس نے حملے کے خلاف قرارداد پیش کی جو 3 کے مقابلے میں 8 ووٹ سے مسترد ہوگئی، روس، چین اور بولیویا نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا، جب کہ چار ممالک نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔

اقوام متحدہ میں روسی سفیروسیلی نبنزیا Vasily Nebenzya نے رائے شماری کے بعد کہا کہ شام پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کے حملے سے خطے کی صورتحال مزید بگڑ سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ،برطانیہ اور فرانس نے عالمی فضا کو جھوٹ اور فریب کی صورتحال میں بدل دیا اس لئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کو اس قسم کی صورتحال میں امن و صلح اور عالمی قوانین کی پاسداری کرنے کیلئے آواز اٹھانی چاہئیے تھی۔

 اقوام متحدہ میں چین کے نمائندے «ما ژائوشو» نے اس موقع پر کہا کہ بیجنگ شروع سے عالمی مسائل کو فوجی طریقے سے حل کرنے کا مخالف تھا اور ہمارا موقف ہے کہ شام کے بحران کو سفارتی طریقے سے حل کیا جانا چاہئیے۔

اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل نے بھی کہا ہے کہ شام کے مسئلے کو فوجی طریقے سے حل نہیں کیا جا سکتا ہے۔

واضح رہے کہ امریکہ، برطانیہ اور فرانس نے کیمیائی ہتھیاروں کا بہانہ بنا کربغیر کسی ثبوت کے کل صبح، شام پر میزائلی حملہ کیا جس پرعالمی سطح پر سخت رد عمل سامنے آیا ہے۔ حالانکہ 3 سال قبل اقوام متحدہ نے شام کو کیمیائی ہتھیاروں سے پاک قرار دیا تھا جبکہ یہ حملہ ایسے وقت میں کیا گیا کہ جب شام کی فوج نے داعش اور جبھتہ النصرہ جیسے دہشتگرد گروہوں کو شکست دی تھی، جس سے بخوبی دکھائی دیتا ہے کہ امریکہ اور اس کے بعض اتحادی داعش اور جبھتہ النصرہ جیسے دہشتگرد گروہوں کی شکست سے نہ فقط خوش نہیں ہیں بلکہ وہ ان دہشتگردوں کو بچانے کیلئے دہشتگردی کا مقابلہ کرنے والے فرنٹ لائن کے ملکوں اور تحریکوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہے ہیں اور شام پر حملہ بھی اسی لئے کیا گیا ہے۔

ٹیگس