Apr ۱۶, ۲۰۱۸ ۱۴:۰۲ Asia/Tehran
  • شام کے خلاف فوجی اقدام کی مخالفت میں یورپی ملکوں میں احتجاجی مظاہرے

یورپ کے مختلف ملکوں کے عوام نے احتجاحی مظاہرے کرتے ہوئے شام کے خلاف فوجی اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔

یونان کے شہر ایتھنز کے عوام نے احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے شام کے خلاف امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے فوجی اقدام کی شدید مذمت کی ہے۔مظاہرین نے ان ممالک کے سفارت خانوں کی طرف اور سفارت خانوں کے سامنے اجتماع کر کے شامی عوام کے خلاف ان ممالک کے جرائم بند کئے جانے کا مطالبہ کیا۔یونانی عوام نے شام پر امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے فوجی اقدام کی مذمت میں نعرے بھی لگائے اور فوجی حملے پر اپنی شدید مخالفت کا اعلان کیا۔فاشسزم مخالف عرب ایکشن مومنٹ اور جرمنی میں مقیم شامی تارکین وطن نے بھی برلن میں وسیع پیمانے پر احتجاجی مظاہرہ کرتے ہوئے شام کے خلاف امریکہ، برطانیہ اور فرانس کے میزائل حملوں کی شدید مذمت کی۔

مظاہرین نے شامی فوج کی حمایت میں نعرے لگائے اور تاکید کے ساتھ کہا کہ وہ شام سے دہشت گردوں کا صفایا کئے جانے کے سلسلے میں شامی حکومت اور فوج کی بھرپور حمایت کرتے ہیں۔مظاہرین نے اعلان کیا کہ شام کے خلاف فوجی جارحیت سے شامی فوج کی پیش قدمی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا اور دہشت گردوں کے خلاف شامی فوج کی کارروائی بدستور جاری رہے گی۔اٹلی میں بھی جنگ گروہوں نے روم میں امریکی سفارت خانے کے سامنے اجتماع کر کے شام پر فوجی حملے کی شدید مذمت کی

۔ اجتماع کرنے والوں نے تاکید کے ساتھ اعلان کیا کہ شام کے خلاف فوجی جارحیت بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور شام کے قومی اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کو نظرانداز کئے جانے کے مترادف ہے۔ شام پر میزائل حملے کے بعد سوئٹزرلینڈ اور آسٹریا نے بحران شام کو کنٹرول کئے جانے کے سلسلے میں موثراقدام عمل میں لائے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

دوسری جانب برطانیہ کی حزب اختلاف کی جماعت اور لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کوربین نے ایسا قانون وضع کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے کہ جس کی بنیاد پر حکومت برطانیہ پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر کسی بھی ملک کے خلاف فوجی اقدام کرنے کا اختیار نہ رکھ سکے۔انھوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے خلاف فوجی اقدام پر حکومت کو پارلیمنٹ میں جواب دہ ہونا چاہئے۔ کوربین نے کہا کہ شام کے خلاف فوجی اقدام کے سلسلے میں حکومت نے جلد بازی سے کام لیا ہے اور برطانوی وزیر اعظم کو چاہئے تھا کہ شام کے خلاف امریکہ اور فرانس کے فوجی اقدام میں شمولیت سے پہلے برطانوی پارلیمنٹ کو اعتماد میں لیتیں۔واضح رہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں  نے ہفتے کی صبح شام کے دارالحکومت دمشق اور صوبے حمص پر غیر قانونی طور پر جارحیت  کا مظاہرہ کرتے ہوئےایک سو سے زائد میزائل برسائے تاہم شامی فوج نے ان میں سے بیشتر کو فضا میں ہی تباہ کر دیا۔

اجتماع کر کے شام پر فوجی حملہ کئے جانے کی شدید مذمت کی۔ اجتماع کرنے والوں نے تاکید کے ساتھ اعلان کیا کہ شام کے خلاف فوجی جارحیت بین الاقوامی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی اور شام کے قومی اقتدار اعلی اور ارضی سالمیت کو نظرانداز کئے جانے کے مترادف ہے۔ شام پر میزائل حملے کے بعد سوئٹزرلینڈ اور آسٹریا نے بحران شام کو کنٹرول کئے جانے کے سلسلے میں موثراقدام عمل میں لائے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے۔

دوسری جانب برطانیہ کی حزب اختلاف کی جماعت اور لیبر پارٹی کے رہنما جیرمی کوربین نے ایسا قانون وضع کئے جانے کی ضرورت پر زور دیا ہے کہ جس کی بنیاد پر حکومت برطانیہ پارلیمنٹ کی اجازت کے بغیر کسی بھی ملک کے خلاف فوجی اقدام کرنے کا اختیار نہ رکھ سکے۔

انھوں نے کہا کہ کسی بھی ملک کے خلاف فوجی اقدام پر حکومت کو پارلیمنٹ میں جواب دہ ہونا چاہئے۔ کوربین نے کہا کہ شام کے خلاف فوجی اقدام کے سلسلے میں حکومت نے جلد بازی سے کام لیا ہے اور برطانوی وزیر اعظم کو چاہئے تھا کہ شام کے خلاف امریکہ اور فرانس کے فوجی اقدام میں شمولیت سے پہلے برطانوی پارلیمنٹ کے اراکین سے کچھ صلاح و مشورہ کرتیں۔

واضح رہے کہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں منجملہ برطانیہ اور فرانس نے ہفتے کی صبح شام کے دارالحکومت دمشق اور صوبے حمص پر غیر قانونی طور پر اشتعال انگیزی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سو سے زائد میزائل برسائے تاہم شامی فوج نے ان میں سے بیشتر کو فضا میں ہی تباہ کر دیا۔

 

ٹیگس