فلسطینیوں پر مظالم کے خلاف جنوبی افریقہ کا سخت رد عمل
فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کے مظالم پردنیا سراپا احتجاج ہے، کئی عالمی رہنماء اس کے خلاف آواز اٹھا چکے ہیں اور اب ان میں جنوبی افریقہ بھی فلسطینیوں پر مظالم کے خلاف میدان میں آ گیا ہے۔
ٹی آر ٹی ورلڈ سے گفتگو کرتے ہوئے جنوبی افریقہ کے مسلمان انقلابی رہنماء 55 سالہ ابراہیم رسول کا جو امریکہ میں جنوبی افریقہ کے سفیر بھی رہے ہیں، کہنا تھا کہ اس وقت فلسطینیوں کواسرائیلی فوج کے ہاتھوں انتہائی بے رحمانہ اور سنگدل صورتحال کا سامنا ہے۔
70سال قبل اسرائیل نامی ریاست قائم کرنے کے لیے ہزاروں فلسطینیوں کو بے گھر کیا گیا اور اب امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے بیت المقدس منتقل کرنا اس کے بعد دوسرا بڑا واقعہ ہے جس میں فلسطینیوں کا سب سے زیادہ جانی نقصان ہو رہا ہے۔ اگرفلسطینیوں کا اپنی بقاء کی حفاظت کرنا اسرائیل کے لیے نیشنل سکیورٹی ہے تو حیران کن بات ہے۔
جنوبی افریقہ میں سیاہ فام باشندوں کے حقوق کی جنگ لڑنے اور اس میں قید و بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے ابراہیم رسول کامزید کہنا تھا کہ اسرائیل جانتا ہے کہ اسے امریکہ کی غیرمشروط حمایت حاصل ہے اور رہے گی۔ فلسطینیوں کے ابتلاء کی یہی بنیادی وجہ ہے اور یہی فلسطین اور اسرائیل کے جھگڑے کے دو ریاستی حل کے منظرعام سے غائب ہو جانے کا سبب ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکہ کا رویہ فلسطین اور اسرائیل نام کی دو آزاد ریاستوں کے قیام کے بجائے ایک ریاست کے قیام کی طرف بڑھ رہا ہے۔ وہ ریاست اسرائیل ہو گی اور اس میں کئی حراستی مراکز ہوں گے جن میں فلسطینیوں کو قید کیا جائے گا۔
فلسطینیوں کو صرف اسی صورت میں انصاف ملے گا جب ہم اور دیگر ممالک متحد ہو جائیں گے، ہم اسرائیل اور امریکہ کو بلینک چیک نہیں دیں گے، ہم انہیں فری پاس نہیں دیں گے۔