ایٹمی معاہدے کے ارکان معاہدے کو باقی رکھنے پر متفق
یورپی یونین کے امور خارجہ کی ڈپٹی انچارج نے ایٹمی معاہدے کے مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے بعد جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے باقی ماندہ ارکان اس معاہدے کے تحت اپنے وعدوں کی پاسداری اور معاہدے کو باقی رکھنے پر زور دیتے ہیں اور ایران کے ساتھ اقتصادی اور تجارتی تعلقات کو معمول پر لانے کی غرض سے ایٹمی پابندیوں کے خاتمے کو اس معاہدے حصہ تصور کرتے ہیں۔
یورپی یونین کے امور خارجہ کی انچارج ہیلگا اشمد کے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ ایٹمی معاہدے کے رکن ممالک نے اس عالمی معاہدے سے امریکہ کی علیحدگی اور ایران کے خلاف امریکی پابندیاں دوبارہ عائد کیے جانے کے اعلان کو افسوسناک قرار دیا ہے۔
اس بیان میں واضح کیا گیا ہے کہ ایران کے ساتھ ہونے والا ایٹمی معاہدہ ایٹمی عدم پھیلاؤ کے عالمی معاہدے کا بنیادی ستون اور سفارت کاری کا اہم ترین کارنامہ شمار ہوتا ہے جس کی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرار داد بائیس اکتس کے تحت توثیق کی گئی ہے۔
پورپی یونین کے امور خارجہ کی ڈپٹی انچارج کے جاری کردہ بیان میں یہ بات زور دے کر کہی گئی ہے کہ ایٹمی معاہدے کے رکن ملکوں نے مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں، امریکی کی یکطرفہ علیحدگی کے اثرات پر غور و خوص کیا ہے۔
بیان کے مطابق اجلاس میں ایران کے ساتھ اقتصادی تعلقات کے فروغ، تیل و پیٹروکیمکل اشیا کی فروخت اور نقل و حمل سے مربوط مسائل، ایران کے ساتھ کار آمد بینکاری لین دین، ایران کے ساتھ سمندری، زمینی، فضائی اور ریلوے ٹرانسپورٹ کا سلسلہ جاری رکھنے، ایکسپورٹ کریڈٹ میں اضافہ کرنے اور ایران کے ساتھ اقتصادی اور مالیاتی تعاون میں آسانیاں پیدا کرنے کی غرض سے خصوصی مالیاتی، بینکاری، بیمہ کاری اور تجارتی چینل قائم کرنے کی راہوں کا جائزہ لیا گیا۔
ایران کے نائب وزیر خارجہ اور سینیئر ایٹمی مذاکرات کار سید عباس عراقچی نے بھی ویانا میں مشترکہ کمیشن کے اجلاس کے بعد اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ یورپ کی جانب سے ایٹمی معاہدے کو جاری رکھنے بارے میں مزید اطیمنان حاصل ہوگیا ہے۔
ویانا کے کوبرگ ہوٹل میں صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے سید عباس عراقچی کا کہنا تھا کہ مشترکہ کمیشن کے اجلاس میں شریک برطانیہ، فرانس، جرمنی، چین اور روس نیز یورپی یونین کے نمائندوں نے ایٹمی معاہدے کے حوالے سے اپنے وعدوں پر عملدرآمد کی یقین دھائی کرائی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ایٹمی معاہدے کے باقی ماندہ ارکان نے کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کی غرض سے ایران کے مطالبات کو پورا کرنا اور اس کے ساتھ اقتصادی تعلقات کو معمول پر لانا ضروری ہے۔
درایں اثنا فرانس کے صدر نے ایٹمی معاہدے پر عملدآمد جاری رکھنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا ہے کہ فرانس نے ایٹمی معاہدے پر عملدرآمد کا راستہ چن لیا ہے۔
سن پیٹرز برگ میں عالمی اقتصادی اجلاس کے موقع پر صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے صدر عمانوئیل میکرون نے یہ بات زور دے کر کہی کہ اگر تمام عالمی معاہدوں پر عمل کیا جانا ضروری ہے انہوں نے کہا کہ اگر ایک معاہدے طے پاجائے تو کسی ایک فریق کے نکل جانے کے باوجود اس پر عملدرآمد کیا جانا چاہیے۔
فرانسیسی صدر نے یہ بات زور دے کر کہی کہ وہ فرانس کے اقتدار اعلی اور ایران کے ساتھ ہونے والے معاہدے پر دستخط کیے جانے سے متعلق اپنے ملک کے حق انتخاب کا خود کو پابند سمجھتے ہیں اور امریکہ کے نکل جانے کے باوجود ایٹمی معاہدہ باقی رہے گا۔
فرانس کے صدر نے ٹوٹل اور ایئر بس جیسی بڑی فرانسیسی کمپنیوں کے ایران کے ساتھ تعاون جاری رکھنے کے بارے میں کہا کہ وہ یورپی کمپنیوں کو امریکی پابندیوں سے بچانے کے حوالے سے یورپی کمیشن کے بندو بست کی حمایت کرتے ہیں۔