امریکی اقدامات دنیا کو جنگ کے دہانے پرلانے کی کوشش
امریکی تجارتی ٹیرف کے جواب میں میکسیکو اور کینیڈا نے بھی امریکی مصنوعات پر درآمدی ڈیوٹیاں لگا دیں اور یورپی رہنماؤں نے بھی سخت ناراضی کا اظہار کیا ہے۔
واشنگٹن کی جانب سے ایلومینیم اور اسٹیل پر مارچ میں اعلان کردہ 25 اور 10 فیصد ڈیوٹیوں کا رعایتی پیریڈ ختم ہونے پر جمعہ سے اطلاق ہونے کے باعث امریکا کے اتحادی ممالک نے اس فیصلے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔
کینیڈا کے صدر جسٹن ٹروڈو، جرمن چانسلر انجیلا مرکل اور فرانسیسی صدر ایمانوئیل میکرون اس اقدام پر شدید برہم ہیں۔ اوٹاوا کی جانب سے امریکی درآمدات پر 16.6 ارب ڈالر (12.8ارب امریکی ڈالر) کی جوابی ڈیوٹیاں لگانے کا اعلان کرتے ہوئے ٹروڈو نے کہا کہ امریکی ٹیرف دونوں ممالک کی طویل مدتی سیکیورٹی شراکت داری کی توہین ہے۔
یورپی یونین کے چیف جین کلاؤڈے جنکر نے کہا ہے کہ 28 ملکی بلاک توازن کے لیے جلد اقدامات کااعلان کرے گا۔ یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کی چیف فیڈریکا نے کہا ہے کہ ہماری کسی سے بھی کسی بھی محاذ پر جنگ نہیں۔
فرانسیسی صدر نے ٹرمپ کو ٹیلی فون کیا اور ٹیرف کو غیرقانونی قرار دیا اور کہا کہ یورپ سخت اور متناسب جواب دے گا۔ صحافیوں سے گفتگو میں میکراں نے کہا کہ امریکی اقدام کئی طریقے سے غلطی ہے کیونکہ یہ بین الاقوامی عدم توازن کا توڑنے اور اقتصادی قومیت پیدا کرنے کے بدترین طریقے سے جواب ہے، یہ قومیتی جنگ ہے جیسا 30 کی دہائی میں ہواتھا۔
برلن میں چانسلر مرکل نے کہا کہ یہ خطرہ سب کو نقصان پہنچائے گا۔
دریں اثنا میکسکو نے بھی امریکی اشیا بشمول اسٹیل و زرعی مصنوعات پر جوابی ڈیوٹیاں لگانے کااعلان کیا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا کی جانب سے اسٹیل اور ایلومینیم پر درآمدی ٹیرف کا نفاذ کرنے سے دنیا تجارتی جنگ کے دہانے پر پہنچ گئی۔