Jun ۱۷, ۲۰۱۸ ۱۵:۳۱ Asia/Tehran
  • تارکین وطن کے بحران کا ذمہ خود یورپ ہے

عالمی امور کے اکثر ماہرین اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ یورپ میں پناہ گزینوں کا بحران ، مغربی ایشیا اور شمالی افریقہ میں مغربی ملکوں کی مہم جوئی کا نتیجہ ہے۔

مغربی ایشیائی ملکوں خاص طور سے شام، عراق، لیبیا، صومالیہ اور افغانستان میں مغربی ملکوں کی شروع کردہ پراکسی وار کے نتیجے میں لاکھوں عام شہریوں کو اپنا گھر بار چھوڑنے پر مجبور ہونا پڑا ہے۔ادھر جرمن چانسلر یورپی سربراہوں کے تعاون سے پناہگزینوں کے بحران کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں اور انہوں نے اس معاملے پر غور کرنے کے لیے یورپی یونین کے اہم ملکوں کا اجلاس بلانے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔جرمن چانسلر نے غیر قانونی تارکین وطن کے معاملے کو یورپی یونین کے لیے سب سے بڑا چلینج قرار دیتے ہوئے کہا کہ یورپی ممالک کو اس معاملے کے لیے متحدہ ہونا پڑے گا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ پناہگزینوں کےبارے میں یک طرفہ فیصلوں کا کوئی نتیجہ برآمد نہیں ہوگا۔جرمن چانسلر کو تارکین وطن کے بارے میں پالیسیوں کےحوالے سے اپنی پارٹی کی جانب سے سخت تنقید کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ان کی جماعت کا موقف ہے کہ حکومت ایسے تارکین وطن کی درخواستوں کو مسترد کردے جن کے معاملات یورپی یونین کے دیگر ملکوں میں زیر غور ہیں اور یہ موقف جرمن چانسلر کی پالیسیوں سے مطابقت نہیں رکھتا۔جرمنی کو تارکین وطن کے بحران کا ایسے وقت میں سامنا  ہے جب آکوا ریوس نامی کشتی میں سوار تارکین وطن کو قبول کرنے کے معاملے پر اٹلی اور فرانس کے درمیان شدید اختلافات پیدا ہوگئے ہیں۔شنھوا نیوز ایجنسی کے مطابق سمندر کی بے رحم موجوں سے نجات پانے والے چھے سو انتیس تارکین وطن کے معاملے پر یورپی یونین کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں۔اس سے پتہ چلتا ہے کہ پچھلے تین برس کے دوران یورپ کو تارکین وطن سے متعلق معاملات کو نمٹانے میں کس قدر ناکامی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔مالٹا اور اٹلی دونوں نے تارکین وطن کی حامل کشی آکوا ریوس کو اپنے ساحلوں پر لنگر انداز ہونے کی اجازت نہیں دی اور آخر کار میڈرڈ حکومت نے مذکورہ کشتی کو والنسیا کی بندرگاہ کی سمت جانے کا حکم دیا تاہم موسم کی خرابی کی وجہ سے تاحال یہ کشتی اپنی منزل پر نہیں پہنچ پائی ہے۔اسی دوران جنوبی اٹلی میں گولی لگنے سے ایک پناہگزین نوجوان کی ہلاکت کے خلاف ہزاروں افراد نے روم میں مظاہرے کرکے پناہگزینوں کی حمایت کا اعلان کیا ہے۔دوہزار چودہ سے اب تک اٹھارہ لاکھ تارکین وطن یورپ میں داخل ہوئے ہیں جن میں سے ایک لاکھ ستر ہزار صرف اٹلی پہنچے ہیں، کہا جارہا ہے کہ اس وقت اٹلی میں غیر رجسٹرڈ پناہ گزینوں کی تعداد تقریبا پانچ لاکھ ہے۔ یورپی یونین رواں ماہ کے دوران پناہ گزینوں کی آمد کے قوانین کے بارے میں بحث کرنے والی ہے۔

ٹیگس