کسٹم ڈیوٹی کا نفاذ ایک سیاسی حربہ ہے، ٹرمپ کا اعتراف
امریکی صدر ٹرمپ نے اعتراف کیا ہے کہ وہ تجارتی مذاکرات کے دوران کسٹم ڈیوٹی کو دباؤ ڈالنے کے ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔
امریکی صدر ٹرمپ نے اپنے ٹویٹر پیج پر چین جیسے بعض ملکوں کی مصنوعات کی درآمدات پر نئی کسٹم ڈیوٹی کے نفاذ کو ایک کارآمد پالیسی قراردیا اور اعتراف کیا ہے کہ وہ کسٹم ڈیوٹی کوتجارتی مذاکرات کے دوران دباؤ ڈالنے کے ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ ٹرمپ نے اپنے ٹوئیٹر پیج پر لکھا کہ چین کے خلاف واشنگٹن کی جانب سے کسٹم ڈیوٹی عائد کئے جانے سے امریکی منڈیوں میں چینی مصنوعات کی فروخت پچھلے چار مہینے کے دوران چوہتر فیصد تک کم ہوگئی ہے اور اسی وجہ سے اب بیجنگ واشنگٹن کے ساتھ مذاکرات کرنے پر مجبور ہوا ہے۔
امریکی صدر نے اسی کے ساتھ یہ دعوی کرتے ہوئے کہ امریکی منڈیاں ہر دور سے زیادہ بارونق ہیں کہا کہ اسٹیل پر عائد کی گئی نئی کسٹم ڈیوٹی سے امریکا میں اسٹیل کی صنعت میں تیزی آئی ہے اور اسٹیل کے کارخانوں کے ملازمین اب اپنے کارخانوں میں دوبارہ لوٹ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کسٹم ڈیوٹیوں سے تجارتی مذاکرات میں ایک حربے کے طور پر استفادہ کریں گے اور اگر مذاکرات نہ ہوئے تو کسٹم ڈیوٹی کی شکل میں چین سے بڑی رقم وصول کریں گے۔
چینی مصنوعات کی درآمدات پر مزید ڈیوٹی عائد کرنے کے لئے امریکی دھمکیوں پر بیجنگ نے شدید تنقید کی ہے اور ان دھمکیوں کی وجہ سے بیجنگ اور واشنگٹن کے تجارتی تعلقات کافی حدت کشیدہ ہوگئے ہیں۔ چینی وزارت خارجہ نے واشنگٹن کے اس فیصلے کے ردعمل میں کہا ہے کہ بیجنگ امریکا کے کشیدگی پیداکرنے والے اقدامات کا ہر حال میں جواب دے گا۔
اس درمیان امریکی حکومت کے اقتصادی منصوبوں کے کامیاب ہونے پر ٹرمپ کے دعوؤں کے باوجود امریکا میں روزگار کے مواقع اور پیدواری کی شرح میں کمی واقع ہوئی ہے۔
فرانسیسی خبررساں ایجنسی نے امریکا کی وزارت محنت کے حوالے سے خبردی ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کے دعوؤں اور وعدوں کے باوجود جولائی میں بے روزگاری کی شرح صرف ایک فیصد کم ہوئی ہے جبکہ روزگار کے مواقع میں قابل ذکر حدتک کمی ہونے کے ساتھ ساتھ تنخواہوں میں اضافے کی جو بات کی گئی تھی ان میں بھی اضافہ نہیں ہوا ہے۔
اس پوری صورتحال میں پچھلے چند مہینے کے دوران امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کی وجہ سے بین الاقوامی تجارتی تعلقات کے میدان میں کافی کشیدگی پیدا ہوئی ہے اور امریکا نے چین و جاپان اور یورپی یونین کے رکن ملکوں سمیت مختلف ممالک کی مصنوعات پر سیکڑوں ارب ڈالر کی کسٹم ڈیوٹی عائد کردی ہے۔