امریکی صدر پر یورپ کی تنقید
یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کی سربراہ کی مشیر نے کہا ہے کہ ٹرمپ مذاکرات کے ذریعے ایران کو جھکانا چاہتے ہیں ۔
یورپی یونین کے شعبہ خارجہ پالیسی کی انچارج فیدریکا موگرینی کی مشیر نتھالی توچی کا کہنا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ مذاکرات کے ذریعے کوئی نیا معاہدہ نہیں کرنا چاہتے بلکہ ایران کو جھکنے پر مجبور کرنا چاہتے ہیں ۔انھوں نے کہا کہ ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی آئی اے ای اے نے اپنی گیارہ رپورٹوں میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایران نے جامع ایٹمی معاہدے کے مشترکہ ایکشن پلان پر پوری طرح عمل کیا ہے ۔ انھوں نے جامع ایٹمی معاہدے سے امریکا کے نکلنے کو بین الاقوامی قوانین کے اہم ترین بنیادی اصول یعنی معاہدوں کی پابندی کے اصول کی خلاف ورزی قرار دیا ۔نتھالی توچی نے کہا کہ مذاکرات کی کامیابی کے لئے طرفین کے درمیان خلوص نیت کی ضرورت ہوتی ہے ۔انھوں نے کہا کہ امریکا نے جامع ایٹمی معاہدے کی خلاف ورزی کرکے وہ تھوڑا سا اعتماد بھی ختم کردیا جو بارہ سال میں صبر و تحمل کے ساتھ مذاکرات کے نتیجے میں پیدا ہوا تھا اور اب ٹرمپ نے جو مذاکرات کی پیش کش کی ہے تو اس کا مقصد نیا معاہدہ کرنا نہیں بلکہ ایران کو جھکنے پر مجبور کرنا ہے ۔یاد رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آٹھ مئی کو یک طرفہ طور پر امریکا کو جامع ایٹمی معاہدے سے نکال لینے کے اعلان کردیاتھا۔ انھوں نے اسی طرح، جامع ایٹمی معاہدے کے دیگر فریقوں کی مخالفت کے باوجود سات اگست سے ایران کے خلاف بعض پابندیوں کا اعلان کردیا لیکن یورپی یونین اور جامع ایٹمی معاہدے کے دیگر فریقوں، جرمنی، فرانس، برطانیہ، روس اور چین نے ٹرمپ کے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے جامع ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کا اعلان کیا ہے ۔ٹرمپ نے دوسرے ملکوں سے بھی ایران مخالف خودسرانہ امریکی پابندیوں پر عمل کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور دھمکی دی ہے کہ ایران کے ساتھ تجارت کرنے والے ملکوں کو امریکا کے ساتھ تجارت سے محروم ہونا پڑے گا۔