امریکا فلسطینی بچوں پر صیہونی مظالم کو نہیں چھپا سکتا
امریکا کو چھوڑ کے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے سبھی ارکان نے کہا ہے کہ مسئلہ فلسطین کے حل سے ہی مشرق وسطی میں کشیدگی اور تنازعات میں کمی آئے گی- ان ملکوں نے اپنے اپنے بیانات میں کہا ہے کہ خودسرانہ پالیسیوں اور من مانی سے کبھی بھی امن قائم نہیں ہو سکے گا۔
اقوام متحدہ میں ایران کے مستقل مندوب نے سلامتی کونسل کے اجلاس میں جو فلسطین اور مشرق وسطی کے موضوع پر منعقد ہوا تھا، کہا ہے کہ امریکا فلسطینی بچوں پر صیہونی حکومت کے مظالم پر پردہ نہیں ڈال سکتا-
ایرانی مندوب غلام علی خوشرو نے عالمی برادری سے کہا کہ وہ اس بات کی اجازت نہ دے کہ امریکا اور اسرائیل کی غنڈہ گردی اور مظالم کے نتیجے میں فلسطینیوں کے حقوق پامال ہو جائیں-
انہوں نے کہا کہ فلسطین کی صورت حال روز بروز بگڑتی جا رہی ہے اور صرف فلسطینیوں کے ہفتہ وار واپسی مارچ میں صیہونی فوجی اب تک دو سو سے زائد فلسطینیوں کو شہید اور بائیس ہزار سے زائد کو زخمی کر چکے ہیں-
اقوام متحدہ میں ایرانی مندوب کا کہنا تھا کہ فلسطینی مظاہرین کا جومطالبہ ہے وہ یہ ہے کہ وہ اپنے گھروں اور وطن کو لوٹنا چاہتے ہیں اور ایک آزاد فلسطینی مملکت قائم کرنا چاہتے ہیں اور یہ ان کا فطری اور بنیادی حق ہے-
ایرانی مندوب کا کہنا تھا کہ صیہونی حکومت فلسطین کے باشندوں کا قتل عام کررہی ہے کیونکہ وہ فلسطینی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیلی حکومت فلسطینیوں کے لئے کسی بھی حق کی قائل نہیں ہے حتی وہ فلسطینیوں کو جینے کا حق نہیں دینا چاہتی اور یہ سب کچھ فلسطینیوں پر اسرائیل کے ستر سالہ مظالم کا نتیجہ ہے جو امریکا کی حمایت اور سلامتی کونسل کی لاتعلقی کی وجہ سے جاری ہیں-
ایران کے نمائندے غلام علی خوشرونے اس بات کا ذکر کرتے ہوئے کہ امریکا نے سلامتی کونسل میں اسرائیل کے خلاف چوالیس قراردادوں کو ویٹو کیا ہے، کہا کہ اقوام متحدہ اور اس کی سلامتی کونسل نے فلسطین سے متعلق تین سو قراردادوں کو منظور کیا ہے لیکن اسرائیل نے سب کی خلاف ورزی کی ہے-
اقوام متحدہ میں چین کے مستقل مندوب ما جائوشو نے بھی سلامتی کونسل کی قرارداد بائیس چونتیس کا حوالہ دیتے ہوئے مقبوضہ فلسطینی علاقوں میں صیہونی حکومت کے ذریعے غیر قانونی بستیوں کی تعمیر کو روکے جانے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ فلسطینی شہریوں پر اسرائیلی مظالم بند ہونے چاہئیں-
کویت کے نمائندے منصور العتیبی نے بھی اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے تہترویں اعلی اجلاس اور اس اجلاس میں فلسطینیوں کی حمایت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ غاصب قوتوں کے لئے ایک واضح پیغام تھا کہ بنیادی ترین بین الاقوامی قوانین کی پامالی کا سلسلہ بند کرتے ہوئے ان کا احترام کریں-
اقوام متحدہ میں روس کے مستقل مندوب ویسلی نبنزیا نے بھی کہا کہ مشرق وسطی میں دیرپا امن اسی صورتحال میں قائم ہو گا جب مسئلہ فلسطین کا صحیح اور طویل المیعاد حل تلاش کر لیا جائے گا-
ان کا کہنا تھا کہ خودسرانہ اقدامات اور اشتعال انگیز بیانات سے مسئلہ فلسطین حل نہیں ہو گا-
سلامتی کونسل کے اجلاس میں صرف امریکا اور اسرائیل ہی اپنی خودسرانہ پالیسیوں کو صحیح ٹھہرا رہے تھے جبکہ باقی ارکان کا یہی کہنا تھا کہ مسئلہ فلسطین کے تعلق سے سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعمل، خودسرانہ پالیسیوں سے اجتناب اور ایک آزاد فلسطینی مملکت کا قیام عمل میں آنا چاہئے جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو-
سلامتی کونسل کے ارکان نے فلسطینیوں کو مدد پہنچانے والی تنظیم آنروا کی حمایت جاری رکھنے کی ضرورت پر بھی زور دیا-