آسٹریلیا میں 15 ہزار بچے جنسی زیادتی کا شکار
آسٹریلیا نے جنسی زیادتی کا نشانہ بننے والے 15 ہزار سے زائد بچوں اور اُن کے والدین سے سرکاری سطح پر معافی مانگ لی۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی وزیراعظم اسکاٹ موریسن نے پارلیمنٹ میں اپنی تقریر کے دوران ریاستی اداروں میں جنسی زیادتی کے شکار بچوں سے معافی مانگتے ہوئے اعتراف کیا کہ حکومت دل خراش واقعات کی روک تھام میں ناکام رہی۔
آسٹریلوی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ یہ ایسا جرم ہے جو ایک آسٹریلوی نے دوسرے آسٹریلوی کے ساتھ ریاستی اور مذہبی اداروں میں کیا۔
آسٹریلوی وزیراعظم کے خطاب سے قبل اراکین پارلیمنٹ جنسی زیادتی کے شکار بچوں سے اظہار یکجہتی کے لیے اپنی نشستوں پر کھڑے ہوئے اور ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی جب کہ زیادتی کے شکار افراد اور ان کے اہل خانہ کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔
آسٹریلوی وزیراعظم کی جانب سے سرکاری معافی نامہ رائل کمیشن کی پانچ سالہ تحقیقاتی رپورٹ کے بعد جاری کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق ریاستی اداروں میں بچوں سے زیادتی کے 15 ہزار سے زائد واقعات سامنے آئے اور کسی کو انصاف نہیں مل سکا۔
رائل کمیشن نے اپنی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ بچوں کو زیادتی کا نشانہ بنانے کے واقعات میں سب سے زیادہ چرچ کے پادری، یتیم خانوں کے انچارج اور دیگر طاقت ور شخصیات ملوث رہی ہیں جس کی وجہ سے زیادتی کے شکار بچوں کی شکایت کو دبا دیا جاتا ہے۔