امریکہ میں مذہبی عقائد کی بنا پرمجھے حراست میں لیا گیا، مرضیہ ہاشمی
ایران کے معروف پریس ٹی وی چینل کی مشہور اینکر اور ممتاز صحافی مرضیہ ہاشمی نے کہا ہے کہ امریکہ میں انھیں ان کے عقائد کی بنا پر حراست میں لیا گیا تھا۔
پریس ٹی وی کی معروف خاتون اینکر اور ممتاز صحافی مرضیہ ہاشمی نے کہا ہے کہ انہیں امریکہ میں ان کےمذہبی عقائد کی وجہ سے حراست میں لیا گیا تھا۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی پریس ٹی وی کی خاتون اینکر مرضیہ ہاشمی نے جنہیں امریکہ نے گیارہ دن قید میں رکھنے کے بعد رہا کیا ہے ایسوشی ایٹیڈ پریس کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی گرفتاری کی وجہ صحافت اور ان کا عقیدہ ہے۔مرضیہ ہاشمی نے اپنی اس گفتگو میں امریکی صدر ٹرمپ کی جانب سے امریکہ کو دوبارہ سب سے اوپر لے جانے کے نعرے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ مجھے نہیں معلوم کہ امریکی صدر کی جانب سے امریکا کو دوبارہ سب سے اوپر لے جانے کے نعرے کا کیا مطلب ہے؟
ہاں اگر ان کا مطلب ہر روز انسانی حقوق کی زیادہ سے زیادہ پامالی اور عوام کے بنیادی حقوق کو سلب کرنا ہے تو یہ میرے خیال میں امریکہ کو عظیم بنائے جانے کے بالکل خلاف ہے۔
پریس ٹی وی کی خاتون اینکر کا کہنا تھا کہ حقایق کو روشناس کرانے پر میرا پختہ ایمان ہے اور مظلوموں کی داد رسی اس وقت ہو سکتی ہے جب بڑی طاقتوں کی پالیسیوں میں دوغلا پن کا عنصر نہ ہو۔
امریکی قید سے رہا ہونے کے بعد پریس ٹی وی کی خاتون اینکر پرسن مرضیہ ہاشمی نے دنیا کے تمام آزاد منش انسانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ان کے پاس کہنے کو بہت کچھ ہے۔
یاد رہے کہ امریکہ کی فیڈرل پولیس ایف بی آئی نے پریس ٹی وی کی اینکر اور معروف صحافی مرضیہ ہاشمی کو تیرہ جنوری کو بغیر کسی الزام کے اس وقت گرفتار کر لیا تھا جب وہ اپنے گھر والوں سے ملنے کے لئے امریکا پہنچی تھیں۔ان پر کوئی الزام نہیں تھا اور حکومت امریکہ نے اعلان کیا تھا کہ انھیں کلیدی گواہ کی حیثیت سے حراست میں لیا گیا اور ایک نامعلوم کیس کی تحقیقات کے سلسلے میں انھیں جوڈیشل کے سامنے پیش کیا گیا۔امریکہ میں ان کی حراست پر پوری دنیا میں وسیع پیمانے پر احتجاج کیا گیا جس کے نتیجے میں سرانجام واشنگنٹن کی فیڈرل کورٹ نے گیارہ دن کے بعد انہیں رہا کر دیا اور یہ اعلان کیا کہ ان پر کوئی الزام نہیں ہے۔