وینزوئیلا کے بارے میں جان بولٹن کا مداخلت پسندانہ بیان
امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے اپنے مداخلت پسندانہ بیان میں دعوی کیا ہے کہ روس کی فوجی موجودگی وینزوئیلا اور پورے جنوبی امریکہ کے لئے ایک خطرہ ہے۔
امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے اپنے مداخلت پسندانہ بیان میں کہا ہے کہ وینزوئیلا میں مختلف قسم کے ہتھیاروں کے ساتھ روسی فوجیوں کی موجودگی نہ صرف وینزوئیلا اور جنوبی امریکہ بلکہ پورے علاقے اور بین الاقوامی امن و سلامتی کے لئے براہ راست خطرہ ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکہ بیرونی ملکوں کی جانب سے وینزوئیلا اور اس علاقے میں فوجی تنصیبات کے قیام اور فوجی موجودگی میں اضافے پر خبردار کرتا ہے۔
جان بولٹن نے اسی طرح وینزوئیلا کے صدر نکولس مادورو پر الزام لگایا کہ وہ روسی فوج اور روسی ہتھیاروں کے بل بوتے پر اقتدار میں باقی رہنے کی کوشش کر رہے ہیں۔امریکی صدر کے قومی سلامتی کے مشیر جان بولٹن نے یہ مداخلت پسندانہ بیان ایسی حالت میں دیا ہے کہ وینزوئیلا کے حکام نے صراحت کے ساتھ کہا ہے کہ ان کے ملک میں روسی فوج کی موجودگی کراکاس کی رضامندی کی بنیاد پر ہے۔
دریں اثنا وینزوئیلا کے امور میں امریکہ کے خصوصی ایلچی نے اعلان کیا ہے کہ مختلف ملکوں کی حکومتوں اور تاجروں سے گفتگو کی گئی ہے کہ وہ وینزوئیلا سے تیل نہ خریدیں۔ایلیٹ ابرامز نے کہا کہ وینزوئیلا کی مادورو حکومت پر دباؤ بڑھانے کے لئے تادیبی اقتصادی اقدامات اور پابندیوں کی فہرست تیار کر کے امریکی وزیر خارجہ کو پیش کر دی گئی ہے۔دوسری جانب روس کے قومی سلامتی کے سیکریٹری نے کہا ہے کہ وینزوئیلا کے خلاف امریکی اقدامات کا اصل مقصد تیل برآمد کرنے والے ملکوں کی تنظیم اوپیک پر کنٹرول حاصل کرنا ہے۔نکولائی پٹروشوف نے کہا کہ امریکہ، اوپک پر کنٹرول حاصل کرنے کے لئے وینزوئیلا پر اپنا تسلط قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔انھوں نے کہا کہ امریکہ کا اسٹریٹیجک مقصد دنیا میں تیل برامد کرنے میں سرفہرست قرار پانا، تیل کی منڈیوں پر اپنے ضابطے اور اصول مسلط کرنا نیز اوپیک کو اپنے قبضے میں لینا ہے۔
روس کے قومی سلامتی کے سیکریٹری نکولائی پٹروشوف نے کہا کہ اپنے ان ہی مقاصد کے تحت امریکہ نے ایران اور روس کے خلاف پابندیاں عائد کی ہیں اور وہ وینزوئیلا کے تیل کو بھی اپنے ہاتھ میں لینے کی کوشش کر رہا ہے -