امریکا : 24 گھنٹے میں فائرنگ کا دوسرا بڑا واقعہ، ہلاکتوں کی تعداد 36 ہوگئی
Aug ۰۴, ۲۰۱۹ ۱۹:۳۶ Asia/Tehran
امریکا میں ٹیکساس کے بعد اب اوہائیو میں بھی ایک مسلح شخص نے فائرنگ کرکے دس افرادکو ہلاک اور چوبیس دیگر کو زخمی کردیا اس سے پہلے ٹیکساس میں ایک شاپنگ مال میں فائرنگ میں افراد ہلاک اورچھبیس دیگر زخمی ہوگئے۔دوسری جانب امریکی شہریوں نے وائٹ ہاؤس کے سامنے مظاہرہ کرکے اسلحہ لے کر چلنے پر پابندی کا سخت قانون وضع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
امریکی ریاست اوہائیو میں ایک مسلح شخص نے فائرنگ کرکے دس افراد کو ہلاک اور چوبیس دیگر کو زخمی کردیا ہے۔امریکی ذرائع ابلاغ نے خبردی ہے کہ یہ تازہ واقعہ ریاست اوہائیو کے علاقے ڈیٹن میں پیش آیا - ایک سفید فام مسلح شخص نے تین اور چار اگست کی درمیانی شب آر آر پندرہ رائفل سے جو قانونی طریقے سے خریدی گئی تھی ڈے ٹن کے آریگن انٹرٹینمنٹ کے علاقے میں ایسٹ ففتھ اسٹریٹ پر لوگوں پر فائرنگ کردی۔
پولیس نے مسلح حملہ آور کو ہلاک کردیا ہے۔اوہائیو میں یہ واقعہ ایک ایسے وقت پیش آیا ہے جب امریکی عوام ابھی ٹیکساس کے ایک شاپنگ مال میں سفید ایک فام مسلح نوجوان کی اندھا دھند فائرنگ میں بیس افراد کی ہلاکت کے واقعےکے صدمے سے باہر نہیں نکلے تھے -
ہفتے کو ٹیکساس کے شہر ایل پاسو میں ایک اکیس سالہ سفید فام نوجوان نے شاپنگ مال میں اندھا دھند فائرنگ کردی تھی جس میں بیس افراد ہلاک اور چھبیس دیگر زخمی ہوگئے تھے۔ٹیکساس کے حملہ آور نے حملے کے بعد خود کوپولیس کے حوالے کردیا۔اس طرح گذشتہ چوبیس گھنٹے میں امریکا میں اپنی نوعیت کا یہ دوسرا واقعہ ہے۔
دوسری جانب سیکڑوں امریکی شہریوں نے وائٹ ہاؤس اور کانگریس کی عمارت کے باہر احتجاجی مظاہرہ کرکے آزادانہ طورپر اسلحہ لے کر چلنے پر پابندی کا سخت قانون وضع کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ امریکی ماؤں کی تنظیم مامس ڈیمانڈ ایکشن گروپ کی بانی شینون واٹس نے اے پی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بڑی تعداد میں رضاکاروں اور یونیورسٹی کےطلبا نے سرخ لباس پہن کر وائٹ ہاؤس اور کانگریس کی عمارت کے باہر مظاہرہ کیا تاکہ سینیٹ آزادانہ طورپر اسحلہ لے کر چلنے پر پابندی کا سخت قانون وضع کرے۔ امریکا میں ماؤں کی تنظیم مامس ڈیمانڈ ایکشن ایک عوامی تحریک ہے جو اس بات کا مطالبہ کررہی ہے کہ کانگریس اور حکومت کو چاہئے کہ وہ آزادانہ طریقے سے اسلحہ لے کر چلنے پر قدغن لگانے کےلئے سخت قانون وضع کرے۔
امریکا میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور گروہوں کے مسلسل مطالبات کے باوجود کانگریس میں اسلحہ ساز کپمنیوں کی لابی کے اثر و رسوخ کی وجہ سے امریکی پارلیمان اسحلوں کی آزادانہ نمائش اور انہیں لے کر چلنے پر قدغن لگانے کا کوئی قانون پاس نہیں کرسکی ہے۔ امریکی صدر ٹرمپ بھی اسلحہ ساز کارخانوں کے مالکان کے ساتھ ہیں اور انہوں نے اپنے دور صدرات کے آغاز میں ہی کہا تھاکہ اسلحہ بنانے والے کارخانوں کے مالکان سے گذشتہ آٹھ برس سے جو زیادتی ہورہی تھی وہ اب ختم ہوگئی ہے۔