مواخذے کی قرارداد کی منظوری پر ٹرمپ پریشان
امریکی ایوان نمائندگان نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کو آگے بڑھانے کی قرارداد منظور کر لی۔
قرارداد پر ووٹنگ کے عمل میں ٹرمپ کے حق میں 196 ووٹ آئے جبکہ 232 ووٹ ان کے خلاف تھے جس کے بعد قرارداد کی منظوری دے دی گئی جس میں اس بات کی بھی وضاحت کی گئی کے اس مواخذے کے عمل کے دوران ٹرمپ کے وکیل کو کیا اختیارات حاصل ہوں گے۔
ٹرمپ نے اس معاملے پر اپنے ریپبلیکن ساتھیوں سے مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملے پر ان کا ساتھ دیں جہاں مواخذے کا یہ عمل ان کی پارٹی کا بڑا امتحان قرار دیا جا رہا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے اس ووٹنگ کے عمل کی مذمت کی گئی جبکہ قرارداد کی منظوری کے بعد ٹرمپ نے اس کے خلاف ایک ٹوئٹ بھی کیا جبکہ امریکی ایوان نمایندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے کہا ہے کہ آج ایوان نے ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے کھلی سماعت کی منظوری دے دی ہے تاکہ عوام بھی خود سے حقائق کا مشاہدہ کرسکیں۔
ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ڈیموکریٹک حریف اور نائب صدر جو بائیڈن اور ان کے بیٹے کو نقصان پہنچانے کے لیے غیر ملکی قوتوں سے مدد طلب کرکے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور اپنے ذاتی فوائد کے لیے امریکی خارجہ پالیسی کا غیرقانونی استعمال کیا۔
واضح رہے کہ امریکی تاریخ میں آج تک صرف دو امریکی صدور کا مواخذہ ہوا ہے، جن میں 1998 میں بل کلنٹن جبکہ 1868 میں اینڈریو جانسن کو مواخذے کا سامنا کرنا پڑا تھا، ان دونوں صدور کو سینیٹ نے مواخذے کی بنیاد پر برطرف کردیا تھا۔
یاد رہے کہ مواخذے کا یہ اعلان ایک ایسے موقع پر کیا گیا ہے جب امریکی صدارتی انتخاب میں صرف 13 ماہ کا عرصہ رہ گیا ہے اور اس مواخذے کا نتیجہ صدارتی انتخاب کے نتائج پر اثرانداز ہو سکتا ہے۔