ٹرمپ کے مواخذے کا معاملہ، ایک اور گواہ پیش
امریکا کے قومی سلامتی ادارے کے سابق اہلکار ٹِم موریسن کا کہنا ہے کہ یورپی یونین میں امریکی سفیر سونڈ لینڈ نے انہیں بتایا تھا کہ وہ یوکرین معاملے پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ہدایت پرعمل پیرا تھے۔
امریکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ٹم موریسن نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی میں گواہی دیتے ہوئے کہا کہ انہیں سونڈ لینڈ نے بتایا تھا کہ یوکرین کے لیے امریکی امداد مشروط ہے اور اس کی شرط یہ ہے کہ یوکرین سابق صدر جو بائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے خلاف تحقیقات کا اعلان کرے۔
مواخذے کی تحقیقات کرنے والوں کے سامنے دی گئی ان کی گواہی، امریکی سفارتکار بل ٹیلر کی بھی ایسی ہی گواہی کے بعد سامنے آئی۔
واضح رہے کہ بدھ کے روز سونڈ لینڈ خود کمیٹی کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرائیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ اور یوکرین کے صدر کے مابین گفتگو کی ٹرانسکرپٹ منظرعام پرآنے کے بعد امریکی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے کہا تھا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ پرعہدے اور اختیار کا غلط استعمال کرنے کے الزامات کے تحت مواخذے کی کارروائی شروع کی جائے گی۔
ٹرمپ پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے ڈیموکریٹک حریف اور نائب صدر جو بائیڈن اور ان کے بیٹے کو نقصان پہنچانے کے لیے غیر ملکی قوتوں سے مدد طلب کرکے اپنے حلف کی خلاف ورزی کی اور اپنے ذاتی فوائد کے لیے امریکی خارجہ پالیسی کا غیر قانونی استعمال کیا۔
ٹرمپ نے ان تمام الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا تھا کہ انہوں نے کچھ غلط نہیں کیا اور مواخذے کی کارروائی کووچ ہنٹ قرار دیا تھا۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ اس مواخذے کی کارروائی کو ٹیلی ویژن پر براہ راست نشر کیا جا رہا ہے جہاں کروڑوں امریکی ناظرین اس کارروائی کو براہ راست دیکھ سکتے ہیں البتہ ماہرین کا ماننا ہے کہ اس کے 2020 کے صدارتی انتخاب پر انتہائی سنگین اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
اگر ٹرمپ پر مواخذے کی کارروائی کے دوران یہ الزامات ثابت ہو جاتے ہیں تو وہ مواخذے کی بنیاد پر برطرف کیے جانے والے پہلے امریکی صدر بن جائیں گے۔