ٹرمپ کے ایران مخالف بیان پر کانگریس کاردعمل
Jan ۰۶, ۲۰۲۰ ۱۶:۲۱ Asia/Tehran
امریکی کانگریس نے ایران کے خلاف صدر ٹرمپ کی تازہ دھمکی کے بعد یہ بات زور دے کر کہی ہے کہ کسی بھی جنگ کی منظوری کانگریس سے لی جانا چاہیے۔
کانگریس کی خارجہ تعلقات کمیٹی نے امریکی صدر کے بیان پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ قانون کی رو سے جنگ کی اجازت دینا کانگریس کی ذمہ داری ہے اور ٹرمپ کو جنگ کے لیے کانگریس سے رجوع کرنا ہوگا۔
امریکی ایوان نمائندگان کی خارجہ تعلقات کمیٹی کے بیان کے مطابق ٹرمپ کو ڈکٹیٹروں کی طرح عمل نہیں کرنا چاہیے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تازہ ہرزہ سرائی میں، دعوی کیا ہے کہ اگر ایران نے سپاہ قدس کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کے انتقام میں امریکی اہداف یا امریکیوں کو نشانہ بنایا تو امریکہ کئی گنا سخت جواب دے گا۔
امریکی صدر نے ہفتے کی شب بھی اپنے ایک ٹوئٹ میں دعوی کیا تھا کہ اگر ایران نے امریکی اہداف کو نشانہ بنایا تو واشنگٹن ایران کے اندر باون اہداف کو نشانہ بنائے گا جن میں تاریخی اور ثقافتی مقامات بھی شامل ہوں گے۔
دوسری جانب امریکی سینیٹر ایلزیبتھ وارن نے سی این این کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا ہے کہ ٹرمپ نے ذاتی مفادات کی خاطر جنرل قاسم سلیمانی کے قتل کا حکم دیا تھا، قومی مفادات کی خاصر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے اس اقدام نے امریکہ اور ایران کو جنگ کے قریب پہنچا دیا ہے۔
امریکہ کی ڈیموکریٹ سینیٹر نے اس سوال کو انتہائی اہم قرار دیا کہ کیا ٹرمپ نے جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کا حکم اپنے مواخذے کے عمل کو روکنے کے لیے دیا ہے؟ انہوں نے کہا کہ یہ بات بڑی منطقی ہے کہ یہ اس وقت کیوں کیا گیا، اور حکومت کا ہر عہدیدار اس سوال کا ایک دوسرے سے مختلف جواب دے رہا ہے۔
سینیٹر ایلزبتھ وارن نے یہ بات زور دے کر کہی کہ ہمیں مغربی ایشیا میں کسی نئی جنگ کی نہیں، بلکہ امن و استحکام کی ضرورت ہے۔