کورونا کی زد میں امریکا، کیا چین کے لئے سپر پاور بننے کا راستہ ہموار ہو گیا؟ (پہلا حصہ)
اس وقت کورونا متاثرین کے لحاظ سے امریکا دنیا میں پہلے نمبر پر پہنچ گیا ہے اور اس نے چین، اٹلی، اسپین اور جنوبی کوریا کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ کچھ دنوں کے اندر ہی متاثرین کی تعداد لاکھوں میں پہنچ جائے گی۔
کورونا کی تیز رفتاری نے اُن تمام گمراہ کن خبروں پر پانی پھیر دیا جنہیں گزشتہ دو مہینے کے دوران امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پھیلا کر کورونا کو کنٹرول کرنے میں اپنی حکومت کی ناکامی پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہے تھے۔
پہلے تو انہوں نے بیان دیا کہ 12 اپریل تک وبا کو کنٹرول کر لیا جائے گا، پھر انہوں نے اپنا بیان بدلا اور کہا کہ جون میں کورونا کا چیپٹر کلوز ہوگا۔ اس سے پتہ چلتا ہے کہ ٹرمپ کس طرح بوکھلائے ہوئے ہیں۔ امریکا کی ایوان نمائندگان کی اسپیکر نینسی پلوسی نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ ناکام بھی رہی اور اس نے چھوٹ بھی بولا۔
امریکا میں اتنی تیز رفتاری سے کورونا وائرس کا پھیلنا شاید اس نظریہ کی تائید ہے کہ جس کے مطابق یہ وائرس سب سے پہلے چین کے ووہان شہر کے مچھلی بازار میں نہیں بلکہ امریکا میں سامنے آیا تھا۔ جبکہ ایران میں چین کے سفیر نے ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ چمگادڑ کے گوشت کی سامنے آنے والی تصاویر چین کی نہیں ہیں۔
وائرس امریکا کی میری لینڈ ریاست سے شروع ہوا جہاں امریکی انتظامیہ نے فوج کی بائیولوجیکل لیبارٹیز کو بند کروا کے وہاں سرگرم سائنس دانوں کو گرفتار یا غائب کروا دیا۔ یہ نظریہ بھی سامنے آ رہا ہے کہ اس وائرس نے اس وقت بھی امریکا میں ہزاروں افراد کی جان لی تھی۔
چین سے پہلے یہ وائرس امریکا، کینیڈا اور اٹلی میں پھیل چکا تھا لیکن ان ممالک نے اس سچائی کو چھپایا۔ وائرس کا مسئلہ پہلی بار چین کے ووہان میں عام ہوا اور امریکا اور یورپی ممالک چین پر شفافیت سے گریز کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔
جاری...
(بشکریہ:عبد الباری عطوان، مشہور عرب تجزیہ نگار)
* سحر عالمی نیٹ ورک کا مقالہ نگار کے موقف سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے*