جوہری توانائی ایجنسی کی ایران مخالف قرارداد پر چین کا رد عمل
چین نے ایران کے خلاف ایٹمی توانائی کی عالمی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی حالیہ قرارداد پر سخت رد عمل کا اظہار کیا ہے۔
ویانا میں عالمی تنظیموں میں چین کے نمائندے وانگ کان نے اپنے ایک بیان میں ایران کے خلاف بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے بورڈ آف گورنرز کی حالیہ قرارداد پر گہرے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ قرارداد جوہری معاہدے کے نفاذ کو خطرے میں ڈال دے گی۔
وانگ گان نے امریکہ کو ایران جوہری مسئلے پر تناؤ بڑھانے کا باعث قرار دیا جو یکطرفہ طور پر معاہدے سے دستبردار ہوگیا اور ایران کے خلاف پابندیوں کو بحال کردیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس صورتحال کی اصل وجہ امریکہ کا یکطرفہ اقدام ہے جس کا ثبوت عالمی جوہری معاہدے سے یکطرفہ علیحدگی اور ایران کے خلاف زیادہ سے زیادہ دباؤ کی پالیسی پر عمل پیرا ہونا ہے۔
واضح رہے کہ تین یورپی ممالک برطانیہ ، فرانس اور جرمنی نے امریکہ کی حمایت سے ایران سے کہا ہے کہ جوہری توانائی کے عالمی ایجنسی کے معائنہ کاروں کیلئے دو جوہری سائٹوں کے معائنے کی راہ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے اور ان سے تعاون کیا جائے۔
یاد رہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران نے آئی اے ای اے کے بورڈ آف گورنرز کی جانب سے تین یورپی ملکوں کی پیش کردہ قرارداد کو سختی کے ساتھ مسترد کردیا ۔ کاظم غریب آبادی نے کہا کہ ایران آئی اے ای اے کا وہ واحد رکن ملک ہے جس نے اپنی ایٹمی سرگرمیوں کی نگرانی اور تعاون کی اعلی ترین سطح کو قبول کر رکھا ہے اور آئی اے ای اے کو سالانہ تینتیس بار تکمیلی معائنے کی اجازت دیتا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئی اے ای اے کی دو درخواستوں کو تہران کی جانب سے مسترد کیے جانے کا شور ایسے وقت میں مچایا جا رہا ہے جب ایران کو اس حوالے سے ٹھوس تحفظات ہیں جن کے بارے میں ادارے کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے۔