یورپی ارکان پارلیمان نے اسرائیلی منصوبے کی مخالفت کردی
یورپی ارکان پارلیمان نے فلسطین میں غرب اردن کے بعض علاقوں کو مقبوضہ علاقوں میں شامل کئے جانے کی مخالفت کی ہے۔
غیر ملکی ذرائع کے مطابق یورپی ارکان پارلیمان نے ایک خط تحریر کیا ہے جس میں انہوں نے صیہونی منصوبے پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے صیہونی حکومت کو اس اقدام سے باز رکھنے کے لیے مناسب اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔
متعدد اخبارات میں شائع ہونے والا یہ خط اسرائیل کی جانب سے مقبوضہ غرب اردن کے انضمام کا عمل شروع ہونے سے ایک ہفتے قبل سامنے آیا ہے۔ خط میں یورپی وزرائے خارجہ کو متنبہ کیا گیا ہے کہ غرب اردن کے کچھ حصوں کا اسرائیل میں یکطرفہ انضمام اسرائیل اور فلسطین کے درمیان قیام امن کے امکانات کے لیے زہر قاتل ہو سکتا ہے اور اس سے بین الاقوامی تعلقات کے انتہائی بنیادی اصولوں پر سوال کھڑے ہو جائیں گے۔
پچیس ممالک سے تعلق رکھنے والے ایک ہزار اسی ارکان پارلیمان کے دستخطوں سے جاری کیے گئے اس خط میں خبردار کیا گیا ہے کہ یہ اقدام خطے کے لیے عدم استحکام کا باعث ہو سکتا ہے۔
رپورٹس یہ بتاتی ہیں کہ انیس و سڑسٹھ میں عرب اسرائیل جنگ کے دوران غرب اردن پر غاصب صیہونی ٹولے کے قبضے کے بعد سے تقریبا ساڑھے چار لاکھ صیہونی ایک سو تیس نو آبادیوں میں رہے ہیں۔ ان نوآبادیوں کو بین الاقوامی قوانین کے تحت غیر قانونی سمجھا جاتا ہے مگر غاصب صیہونی حکومت اور امریکہ اس بات کو تسلیم نہیں کرتے۔
واضح رہے کہ غاصب صیہونی حکام نے غرب اردن کے علاقوں کو مقبوضہ فلسطین میں شامل کئے جانے کے منصوبے پر یکم جولائی سے عمل کرنے کا اعلان کیا ہے۔