ٹرمپ ایران کے مقابلے میں ناکام رہے، صدر بن گیا تو پالیسی بدلوں گا: جوبائیڈن
امریکہ کے صدارتی انتخاب کے امیدوار اور موجودہ صدر ٹرمپ کے حریف جوبائیڈن نے ایران کے سلسلے میں ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیوں پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے اسے ناکام قرار دیا اور اس حوالے سے اپنی پالیسیوں کی وضاحت کی۔
ارنا کی رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹ پارٹی کے صدارتی امیدوار جوبائیڈن نے امریکی صدر کو ناکام قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ایران کے ساتھ طے پانے والے جامع ایٹمی معاہدے سے نکل کر ایک بڑی غلطی کی اور قومی مفادات کے برخلاف قدم اٹھایا ہے۔
جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ ٹرمپ نے اپنے اس اقدام سے امریکہ کو اس طرح تنہا کر دیا کہ سلامتی کونسل میں امریکہ کی پیش کردہ دو ایران مخالف قراداروں کو حتیٰ امریکہ کے قریبی اتحادیوں نے بھی ووٹ دینے سے گریز کیا۔
اوباما دور حکومت میں امریکہ کے نائب صدر رہنے والے جوبائیڈن نے کہا کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ ایران کی قدس بریگیڈ کے کمانڈر جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کروا کے اس بات کا سبب بنے کہ ایران ایک تاریخی قدم اٹھاتے ہوئے امریکہ کے ایک فوجی اڈے پر حملہ کرے اور سو سے زائد امریکی فوجیوں کو زخمی کر دے۔
جوبائیڈن نے امریکی صدر ٹرمپ کی ایران کے خلاف پالیسی پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اگر وہ انتخابات میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو ایران کے سلسلے میں جاری پالیسیوں میں تبدیلی لائیں گے اور اس حوالے سے دو قدم اٹھائیں گے؛ ایک تو یہ کہ وہ خود کو اس بات کا پابند سمجھیں گے کہ ایران کو ہر قیمت پر ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکیں اور دوسرے یہ کہ ایران کے لئے ایک قابل اعتماد سفارتی راہ ہموار کریں گے۔
انہوں نے دعوی کیا کہ اگر ایران جامع ایٹمی معاہدے کے تحت کئے گئے اپنے تمام وعدوں کی جانب واپس لوٹ آئے تو انکی حکومت میں امریکہ بھی اس معاہدے میں دوبارہ شامل ہو جائے گا۔ جو بائیڈن نے ساتھ ہی یہ بھی دعوی کیا کہ ٹرمپ نے جن مسلمان ممالک منجملہ ایران کے شہریوں پر امریکہ کے داخلے کے حوالے سے جو پابندی عائد کی ہے، صدر بننے کی صورت میں وہ اسے کالعدم قرار دے دیں گے۔
انھوں نے یہ بھی کہا کہ وہ ایران کے علاقے میں بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کو روکنے اور اسرائیل کو تحفظ فراہم کرنے کے لئے قدام اٹھائیں گے اور بقول ان کے ایران میں انسانی حقوق کے مسائل، دہشت گردی کی حمایت اور ایران کے میزائل پروگرام کو روکنے تعلق سے بامقصد پابندیوں سے استفادہ کریں گے۔
جو بائیڈن کا یہ بیان ایک ایسے وقت سامنے آیا ہے جب ایران بارہا کہہ چکا ہے کہ اس کے لئے اس بات کی کوئی اہمیت نہیں ہے کہ امریکا اگلا صدر کون ہوگا - ایران کے لئے اہم یہ ہے کہ امریکا اپنی سامراجی سرشت سے دستبردار ہوجائے ایران کے داخلی معاملات میں مداخلت سے باز آجائے اور ایرانی عوام کو اس نے جو اب تک نقصان پہنچایا ہے اس کا وہ ازالہ کرے-