آذربایجان اور آرمینیا میں گھمسان کی جنگ، طرفین کے بڑے بڑے دعوے
آذربایجان اور آرمینیا کے مابین اتوار کے روز سے شروع ہونے والی جھڑپیں اب شدت اختیار کرتی جا رہی ہیں جس کے بعد سے دونوں ممالک ایک دوسرے پر جنگ شروع کرنے کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔
فارس خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق آذربایجان کی وزارت دفاع نے کہا ہے کہ دونوں ممالک کے مابین جھڑپوں میں شدت آ گئی ہے اور آذربائیجان کی فوج نے آئی درہ کے اہم اسٹرٹیجیک علاقوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
جبکہ آرمینیا کی وزارت دفاع نے آج دعوی کیا کہ اس ملک کی اینٹی ایئر کرافٹ سسٹم نے آذربائیجان کے ایک فوجی طیارے اور اسی طرح ایک ڈرون طیارے کو مار گرایا ہے۔
یاد رہے کہ دونوں ہی ممالک مذاکرات کے لئے پڑنے والے دباؤ کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
کئی دہائی قدیمی تنازع کے نتیجے میں اتوار کے روز جھڑپیں شروع ہوئی تھیں جس کے بعد دونوں ممالک ایک دوسرے پر جنگ شروع کرنے کے الزامات عائد کر رہے ہیں۔
جمہوریہ آذربائیجان کی وزارت دفاع نے بدھ کے روز اپنے بیان میں کہا کہ قرہ باغ علاقے کے قریب واقع تتر شہر پر آرمینیا کی جانب سے فائرنگ کی جا رہی ہے جس سے عوامی مقامات کو نقصان پہنچا۔
آرمینیا کا کہنا ہے کہ آذربائیجان کی فوج نے قرہ باغ علاقے میں حملہ کرکے کافی نقصان پہنچایا ہے۔ آذربائیجان جمہوریہ کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ ملک کی فوج نے کم از کم 2700 آرمینیائی فوجیوں کو ہلاک اور زخمی کر دیا ہے۔
آرمینیا نے آذربائیجان کے دعوے کو بے بنیاد اور جھوٹ قراد دیا ہے۔
بعض ذرائع کا کہنا ہے کہ گزشتہ 5 روز سے جاری جھڑپوں میں اب تک دونوں اطراف سے مجموعی طور پر سینکڑوں افراد ہلاک و زخمی ہو چکے ہیں۔ تاہم ابھی تک دونوں ممالک کی جانب سے اس کی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
نیگورنو- قرہ باغ کا علاقہ 4 ہزار 400 مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ہے اور 50 کلومیٹر آرمینیا کی سرحد سے جڑا ہے۔