جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری کو رکاوٹوں کا سامنا
امریکی کانگریس میں تقریب حلف برداری کمیٹی کے ری پبلکن ارکان نے، جوبائیڈن کی تقریب حلف برداری کی تیاری کے لیے بل پاس کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
کانگریس میں موجود ری پبلکن رہنماؤں نے اپنے خصوصی اجلاس میں اس قرارداد کو مسترد کر دیا ہے جس میں حالیہ صدارتی انتخابات میں جو بائیڈن کی کامیابی کا اعلان کیا گیا تھا۔ ان کے اس اقدام کو کانگریس کے ری پبلکن ارکان کی جانب سے جو بائیڈن کی کامیابی کو تسلیم نہ کرنے کے مترادف سمجھا جا رہا ہے۔
دوسری جانب جو بائیڈن کی انتخابی کمیٹی نے توقع ظاہر کی ہے کہ ملک میں اقتدار کی منتقلی معمول کے مطابق اور روائتی طریقہ کار کے مطابق انجام پائے گی۔ جوبائیڈن کی انتخابی کمیٹی کو اس بات کی توقع نہیں ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ تقریب حلف برداری میں رکاوٹ ڈالنے یا اسے خراب کرنے کی کوشش کریں گے۔ امریکہ میں صدارتی انتخابات کے انعقاد کو ایک ماہ کا عرصہ مکمل ہو گیا ہے لیکن انتخابات کے نتائج کے حوالے سے اختلافات بدستوری باقی ہیں۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو یقین ہے کہ حالیہ صدارتی انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے اور ان کے ووٹ چرائے گئے ہیں۔
دوسری جانب امریکہ کی سپریم کورٹ نے ریاست پینسلوانیہ کے انتخابی نتائج اور جو بائیڈں کی کامیابی کو منسوخ کرنے سے متعلق ٹرمپ اور ری پبلکن پارٹی کی درخواست مسترد کر دی ہے۔
یہ درخواست ری پبلکن پارٹی کے رکن کانگریس اور صدر ٹرمپ کے قریبی ساتھی مائیک کیلی نے دائر کی تھی اور اس میں ریاست میں ڈالے گئے ڈھائی ملین پوسٹل ووٹوں کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھایا گیا تھا۔ پینسلوانیہ ان کلیدی ریاستوں میں سے ایک ہے جس نے حالیہ صدارتی انتخابات میں جو بائیڈں کی کامیابی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ سن دوہزار سولہ کے انتخابات میں ری پبلکن پارٹی نے اس ریاست سے کامیابی حاصل کی تھی۔
خود صدر ٹرمپ نے بھی گزشتہ ہفتے ریاستی اسمبلی کے سربراہ برایان بٹلر سے دو مرتبہ ٹیلی فون پر بات چیت کی تھی جس کا مقصد پینسلوانیہ میں انتخابی نتائج کے اعلان کو اپنے حق میں تبدیل کرانا تھا۔
ملک کی مختلف ریاستوں میں انتخابی دھاندلیوں کے مقدمات ہار جانے کے باوجود صدر ڈونلڈ ٹرمپ اپنی کامیابی اور انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی کے دعووں کا مسلسل اعادہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے اپنے تازہ بیان میں حالیہ انتخابات کو امریکہ کی سیاسی اور انتخابی تاریخ میں کلنک کا ٹیکہ قرار دیا ہے۔