امریکہ میں اسلحہ ساز کمپنیوں کا کاروبار چمک اٹھا
عدم تحفظ کے احساس نے لاکھوں امریکی شہریوں کو اسلحے کی دکانوں کی جانب دھکیلنا شروع کر دیا ہے۔
کیپٹل ہل کے واقعے کے بعد اسلحہ کی خریداری میں تیزی ریکارڈ کی گئی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق اسلحہ کی خریداری میں ریاست یوٹاہ کے شہری سرفہرست رہے اور وہاں اسلحے کی دکانوں پر قطاریں لگی رہیں۔ یوٹاہ ٹرمپ کی حامی ریپبلکن ریاست شمار کی جاتی ہے۔
ادھر اسلحے کی بڑھتی ہوئی طلب کے پیش نظر اسلحہ ساز کمپنیوں نے قیمتوں میں اضافہ کر دیا۔ گن ساز کمپنی اسمتھ اینڈ ویسن نے قیمتوں میں 18 فیصد اور روگر اینڈ کو نے 12 فیصد اضافہ کیا۔ اس کے علاوہ ایمونیشن بنانے والی کمپنی وسٹا آؤٹ ڈور نے 15 فیصد قیمتیں بڑھادی ہیں۔
ایک رپورٹ کے مطابق 2020ء کے دوران امریکہ میں ہتھیاروں کی فروخت 40 برس کی بلند ترین سطح پر رہی۔ خریداروں میں بڑی تعداد سیاہ فام مرد و خواتین کی رہی اور 80 لاکھ 40 ہزار افراد نے اسلحہ خریدا۔
یاد رہے کہ رواں سال کے آغاز پر امریکہ کے تیسرے بڑے شہر شکاگو میں شہریوں نے 2020ء کے دوران اسلحہ کی تباہ کاریوں کی مذمت کرنے کے لیے مارچ کیا تھا۔ گزشتہ برس صرف شکاگو میں فائرنگ کے 762 واقعات پیش آئے تھے، جن میں دسمبر کے 27 واقعات بھی شامل ہیں۔
یہ تعداد 2019ء کے مقابلے میں 55 فیصد زیادہ تھی۔ احتجاجی مارچ کے دوران 100 سے زائد مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے، جن پر فائرنگ میں ہلاک ہونے والے افراد سے ہمدردی کا اظہار کیا گیا تھا۔
ایک رپورٹ کے مطابق 2020ء کے دوران امریکہ کے دیگر شہروں میں فائرنگ کے واقعات میں اضافہ نوٹ کیا گیا، جس سے گن کنٹرول میں امریکی حکومت کی ناکامی ثابت ہوتی ہے۔ امریکی آئین میں اسلحہ رکھنے کی آزادی ہے، تاہم بڑے پیمانے پر فائرنگ کے واقعات کے باعث شہری اسلحہ کے قوانین میں سختی کا مطالبہ کرتے رہتے ہیں۔