عالمی راہزن امریکہ کے ہاتھوں معاشی راہزنی
امریکہ نے دعوی کیا ہے کہ ایران کا دس لاکھ بیرل تیل فروخت کر دیا ہے۔
امریکہ کی نام نہاد عدلیہ کے ترجمان مارک رایمنڈی نے دعوی کیا ہے کہ گزشتہ سال ایران کے ضبط شدہ 1 اعشاریہ 2 ملین بیرل تیل کی فروخت سے حاصل ہونے والی خطیر رقم کو"دہشت گردی کے حامی ملکوں کی بھینٹ چڑھنے والوں کے امور کی نگراں فاؤنڈیشن کے اکاؤنٹ میں منتقل کیا جا رہا ہے۔
مارک رائمنڈی نے کہا کہ تیل کی کھیپ کی فروخت سے متعلق تمام مراحل طے پاچکے ہیں اور اخراجات کا تخمینہ لگا رہے ہيں۔
رائمنڈی نے تیل کی مجموعی قیمت کے بارے میں لاعلمی کا اظہار کیا تاہم انہوں نے کہا کہ اس کی قیمت دسیوں لاکھ ڈالر ہو سکتی ہے۔
گزشتہ سال ٹرمپ انتظامیہ نے خبر دی تھی کہ ونیزویلا کے لئے تیل لے جانے والے چار ایرانی آئل ٹینکروں سے ایک اعشاریہ دو میلن بیرل تیل ضبط کرنے کے بعد دوسرے آئل ٹینکروں کے ذریعے امریکہ منتقل کردیا گیا ہے۔
اسی زمانے میں روئٹرنیوز ایجنسی نے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا تھا کہ متحدہ عرب امارات اور عمان کی چار کمپنیوں نے تیل کی اس کھیپ کو اپنی ملکیت بتایا ہے کہ جس کے بارے میں ٹرمپ کا دعوی تھا کہ ضبط شدہ تیل ایران کی ملکیت ہے۔
سیاسی مبصرین اور عالمی ماہرین قانون کا کہنا ہے کہ قطع نظر اس کہ کے تیل کی کھیپ کس ملک سے تعلق رکھتی ہے، ٹرمپ انتظامیہ کا یہ اقدام عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور معاشی راہزنی ہے۔