کورونا وائرس نے ایک بار پھر یورپ پر گرفت مضبوط کرلی
یورپی ملکوں میں میوٹیٹڈ یا تبدیل شدہ کورونا وائرس کے غیر معمولی حدتک پھیلاؤ کے پیش نظر سیکورٹی اور احتیاطی اقدامات شدید جبکہ پورے بر اعظم میں بندشوں اور پابندیوں کی مدت میں توسیع کردی گئی ہے۔
میڈیا رپورٹوں کے مطابق جرمن حکومت نے پڑوسی ملک ہالینڈ میں، ایسٹر کے تہوار کے بعد، کورونا وائرس کے پھیلاؤ میں بے تحاشہ اضافے کو دیکھتے ہوئے اسے انتہائی خطرناک علاقہ قرار دے دیا ہے اور تمام پڑوسی ملکوں کے ساتھ اپنی سرحدیں بند کردی ہیں۔
رابرٹ کوخ انسٹی ٹیوٹ کے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ہالینڈ سے جرمنی میں داخل ہونے والوں کو سرحدوں پر منفی کورونا ٹیسٹ رپورٹ دکھانا ہوگی جبکہ تمام مسافروں کو دس روز قرنطینہ میں رکھنے کی شرط اپنی جگہ برقرار رہے گی۔
ادھر جمہوریہ اسلواکیہ میں کورونا سے مرنے والوں کی تعداد دس ہزارسے تجاوز کرجانے کے بعد حکومت نے معمولات زندگی مزید محدود کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔
حکومت برطانیہ نے بھی کورونا وائرس کے پھیلاؤ کو روکنے کی غرض سے کورونا ویکسینیشن سرٹیفیکٹ متعارف کرانے کا اعلان کیا ہے تاکہ اسٹیڈیموں ، سینماہالوں اور شبینہ کلبوں کو کم ترین کورونا خطرات کے ساتھ لوگوں کے لیے دوبارہ کھولا جاسکے۔
برطانوی وزیر اعظم بورس جانسن آج کسی وقت کورونا ویکسینیشن سرٹیفیکٹ اور بین الاقوامی سیر وسیاحت سے متعلق پالیسی کی تفصیلات کا اعلان کرنے والے ہیں۔
فرانس میں بھی کورونا کے مقابلے کے لیے عائد پابندیوں اور بندشوں میں کم سے کم چار ہفتے کی توسیع کردی گئی ہے۔دوسری جانب اطلاعات ہیں کہ یورپی ملک اٹلی میں پچھلے چوبیس گھنٹے کے دوران کورونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد میں تین سو چھبیس کا اضافہ ہوا ہے اور مرنے والوں کی تعداد ایک لاکھ گیارہ ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
اس عرصے کے دوران اٹھارہ ہزار سے زائد نئے مریضوں کے اندراج کے بعد اٹلی میں کورونا وائرس میں مبتلا افراد کی مجموعی تعداد چھتیس لاکھ اڑسٹھ ہزار سے کچھ زیادہ بتائی جاتی ہے جبکہ انتیس لاکھ اٹھاسی ہزار سے زائد لوگ صحت یاب ہوئے ہیں۔
درایں اثنا مغرب میں بننے والی کورونا ویکسین کی محدود ترسیل کی وجہ سے اٹلی کو ویکسین کی شدید قلت کا سامنا ہے اور اس ملک کے حکام بھی روسی کورونا ویکسین اسپوتنک کے استعمال پر سنجیدگی کے ساتھ غور کر رہے ہیں۔