امریکی وزارت ایک بار پھر سائبر حملے کی زد پر
امریکی وزارت خارجہ پر ایک بار پھر سائبر حملے کی خبر موصول ہوئی ہے۔
روسی خبررساں ایجنسی اسپوتنک نے ہفتے کے روز خبر دی ہے کہ امریکہ کی وزارت خارجہ پر ایک سائبر حملہ کیا گیا ہے جس سے اُس کے ورچوئل انفرااسٹرکچر میں خلل پیدا ہونے کا امکان پایا جاتا ہے۔
وائٹ ہاؤس میں تعینات فاکس نیوز کے رپورٹر نے بھی اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابھی تک یہ معلوم نہیں ہو سکا ہے کہ یہ حملہ کس نے کیا، اُس کا دائرہ کس حد میں تھا اور کس حد تک اُس کا مقابلہ کیا جاسکا۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ چند مہینوں کے دوران امریکہ کی وزارتوں، حساس اداروں، کارخانوں اور مراکز پر بارہا سائبر حملے ہو چکے ہیں جن میں امریکہ کی وزارت جنگ سے وابستہ مراکز بھی شامل ہیں۔
اس سے قبل امریکہ میں تیل کی سپلائی کرنے والی سب سے بڑی کمپنی کولونیل پائپ لائن اور امریکہ میں ریڈ میٹ کی پیداوار اور اسکی سپلائی کرنے والی ایک بڑی کمپنی جی بی ایس پر سائبر حملے کی خبر سرخیوں میں رہی ہے۔
امریکہ کی وزارت انصاف نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ ملک کی اہم کمپنیوں اور حساس مراکز کو سائبر حملوں کا خطرہ ہے اور ان کی سائبر سکیورٹی کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے۔
ماہرین کا ماننا ہے کہ امریکی اداروں، کارخانوں اور مراکز پر مسلسل سائبر حملوں نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ امریکہ کی بنیادی تنصیبات بڑے خطرات کی زد پر ہیں۔