جوہری مذاکرات وہیں سے شروع ہوں جہاں پر ختم ہوئے تھے: روس
روس نے اسی مرحلہ سے ویانا مذاکرات کے دوبارہ آغاز کا مطالبہ کیا ہے جہاں تک وہ 20 جون کو پہونچا تھا۔
ویانا میں بین الاقوامی تنظیموں میں روس کے مندوب میخائیل اولیانوف نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جوہری معاہدہ جے سی پی او اے میں مذاکرات کار ٹیم میں تبدیلی کے رد عمل میں ٹویٹ میں کہا کہ مذاکرات ابتدا سے نہیں بلکہ اس نقطہ سے شروع ہوں جہاں تک 20 جون کو پہونچے تھے۔
انہوں نے اپنے ٹویٹ میں کہا: ”ایران میں نئی حکومت کی تشکیل کے بعد مذاکرات کار ٹیم میں خاص تبدیلی ہونا فطری امر ہے لیکن ویانا مذاکرات کو کامیاب بنانے کے لئے سب سے اہم نکتہ یہ ہے کہ مذاکرات کے عمل کو آگے بڑھانے کی طرف سے اطمینان حاصل ہونا ہے۔“
انہوں نے کہا کہ مذاکرات دوبارہ شروع سے نہیں بلکہ اس نقطہ سے شروع ہونا چاہیئے جہاں وہ 20 جون کو ختم ہوئے تھے۔
اسلامی جمہوریہ ایران کی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے اتوار کے روز پریس کانفرنس میں کہا کہ جوہری مذاکرات میں ایران کی مذاکرات کار ٹیم کے ڈھانچے میں تبدیلی کا جائزہ لیا جا رہا ہے اور یہ تبدیلی ہونا ایک فطری امر ہے، تبدیلی کی تفصیلات کے بارے میں حتمی نتیجہ تک نہیں پہونچے ہیں، جیسے ہی حتمی نیجے تک پہونچیں گے سبھی کو اطلاع دی جائے گی۔
جے سی پی او اے میں امریکہ کی واپسی کے عمل کو آسان بنانے کے لئے ویانا میں ایران اور جے سے پی او اے کے باقی فریق کے درمیان چھ دور کے مذاکرات ہوچکے ہیں۔
ان مذاکرات میں جن نکات کے بارے میں اختلاف ہے وہ امریکہ کا ایران کے خلاف کچھ پابندیوں کا باقی رکھنے پر اصرار ہے۔ یہ وہ پابندیاں ہیں جنہیں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جوہری معاہدے سے امریکہ کے نکلنے کا اعلان کرنے کے بعد ایران پر عائد کی تھیں۔ اسکے علاوہ بائیڈن حکومت بھی کہہ رہی ہے کہ وہ اس بات کی کوئی ضمانت نہیں دے سکتی کہ بعد والی حکومتیں جے سی پی او اے میں باقی رہیں گی یا نہیں۔
اسلامی جمہوریہ ایران کا کہنا ہے کہ امریکہ نے جوہری معاہدے سے نکل کر اس معاہدے کی خلاف ورزی کی ہے، اسلئے پہلے وہ پابندیوں کو ہٹائے جسکی عملی طور پر تصدیق کی جائے گی۔