افغان عوام کی خاطر طالبان حکومت کے ساتھ تعاون پر مجبور ہیں: یورپی یونین
طالبان نے افغانستان میں یورپی یونین کی سفارتی سرگرمیوں کے دوبارہ آغاز کے فیصلے کا خیرمقدم کیا ہے۔
اطلاعات کے مطابق ترجمان یورپی یونین نے اعلان کیا ہے کہ آئندہ ایک ماہ کے اندر یونین کابل میں محدود پیمانے پر اپنے سفارتی و سیاسی دفتر کی دوبارہ بحالی کی خواہشمند ہے۔
نبیلہ مسرالی نے کہا کہ محدود سرگرمیوں کے ساتھ یورپی یونین کا دفتر تو کھل رہا ہے مگر اس کا مطلب یہ نہیں کہ یونین نے طالبان حکومت کو تسلیم کر لیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ دفتر افغان عوام کی مدد کے مقصد سے ہم طالبان کے ساتھ تعاون کرنے پر مجبور ہیں۔
طالبان کے ترجمان احمد اللہ وثیق نے یورپی یونین کے اس فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اُسے افغانستان کے حق میں ایک مثبت قدم قرار دیا ہے۔ساتھ ہی انہوں نے تمام ممالک کے سیاسی دفاتر اسکے اور عملے کو تحفظ کی یقین دہانی بھی کرائی۔
خیال رہے کہ اشرف غنی حکومت کے خاتمے کے بعد دیگر ممالک اور بین الاقوامی دفاتر کے ساتھ ساتھ یورپی یونین نے کابل میں اپنی سفارتی سرگرمیاں بند کر دی تھیں۔ گزشتہ مہینے مذکورہ یونین نے کابل میں اپنے دفتر کو دوبارہ کھولنے کے امکان کا جائزہ لینے کے لئے ایک وفد افغانستان روانہ کیا تھا۔
یورپی یونین افغان عوام کی ایک ارب یورو کی مدد کرنے میں دلچسپی رکھتی ہے تاہم وہ اس مقصد کے حصول کے لئے افغانستان میں اس منصوبے پر اپنے سفارتکاروں کی نگرانی کو لازمی جانتی ہے۔