ہندوستان کا پاکستانی تابکار مادہ ضبط کرنے کا دعوا، اسلام آباد نے مسترد کر دیا
پاکستان نے کراچی سے آنے والے ایک بحری جہاز سے قبضے میں لیے گئے ممکنہ تابکار مواد کی ضبطگی کے بارے میں ہندوستانی دعویٰ مسترد کر دیا۔
ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق پاکستان کے دفتر خارجہ کے ترجمان عاصم افتخار نے ہندوستانی میڈیا میں گردش کر رہیں ’ممکنہ تابکار مواد کی ضبطگی‘ کی رپورٹوں کو خلاف حقیقت، بے بنیاد اور مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے اُسے ایک روایتی سازش کا حصہ قرار دیا۔
عاصم افتخار نے کہا کہ کراچی نیوکلئیر پاور پلانٹ کے حکام نے مطلع کیا ہے کہ یہ چین کو واپس کیے جانے والے وہ خالی کنٹینر تھے جنہیں پہلے کے-2 اور کے-3 نیوکلئیر پاور پلانٹس کے لیے ایندھن کی فراہمی کے لیے استعمال میں لایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ کے-2 اور کے-3 نیوکلئیر پاور پلانٹس میں بین الاقوامی ایجنسی آئی اے ای اے کے حفاظتی معیارات کے تحت جوہری توانائی کے ایندھن کا استعمال کیا جاتا ہے جو مارچ 2017 سے آئی اے ای اے کے حفاظتی اقدامات کے تحت ہیں۔
حفاظتی اقدامات وہ اقدامات ہیں جن کے ذریعے آئی اے ای اے اس بات کی تصدیق کرتی ہے کہ جوہری سہولیات کا غلط استعمال نہیں کیا جارہا اور جوہری مواد کو پُر امن مقاصد کے علاوہ کسی اور سلسلے میں استعمال نہیں کیا جارہا۔
خیال رہے کہ مندرا پورٹ پر ہندوستانی حکام نے چین کے شہر شنگھائی جانے والے متعدد کنٹینر جہاز سے اتار لیے اور دعویٰ کیا کہ کسٹم اور ڈی آر آئی کی ایک مشترکہ ٹیم نے مندرا پورٹ ایک غیر ملکی بحری جہاز سے غیر اعلانیہ خطرناک کارگو کے شبہے پر متعدد کنٹینر ضبط کر لیے۔
ہندوستانی حکام کا کہنا تھا کہ کارگو کو دستاویزات میں بے ضرر کے طور پر درج کیا گیا تھا حالانکہ ضبط کیے گئے کنٹینروں پر خطرے کے ساتویں درجے کے نشانات تھے جو تابکار مواد کو ظاہر کرتا ہے۔