امریکہ اور مغرب میں کورونا کے پھیلاؤ میں تیزی
مغربی دنیا میں کورونا کا وحشتناک پھیلاؤ جاری ہے اور فرانس میں مسلسل چوتھے روز دو لاکھ سے زائد افراد کورونا میں مبتلا ہوئے ہیں۔
مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق، فرانس میں پچھلے چوبیس گھنٹے کے دوران دو لاکھ انیس ہزار ایک سو چھبیس افراد کورونا میں مبتلا پائے گئے۔ یہ فرانس میں مسلسل چوتھا دن ہے کہ جب چوبیس گھنٹے کے دوران کورونا کے مریضوں کی تعداد میں دولاکھ سے زائد کا اضافہ ہوا ہے۔
فرانس کے صدر عمانوئیل میکرون نے کہا ہے کہ اگر صورتحال اسی طرح جاری رہی تو آئندہ چند ہفتوں کے دوران ملک کو دشوار صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔انہوں نے ایک بار پھر جنرل ویکسینیشن پر زور دیتے ہوئے کہاکہ کورونا پینڈمی سے بچنے کا واحد راستہ یہی ہے ورنہ نئے سال میں یہ سلسلہ اسی طرح جاری رہے گا۔
ادھر برطانیہ میں بھی کورونا کے مریضوں میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے اور پچھلے چوبیس گھنٹے کے دوران کورونا کے ایک لاکھ باسٹھ ہزار پانچ سو بہتر نئے مریضوں کا اندراج کیا گیا ہے۔سرکاری طور پر جاری کیے جانے والے اعداد و شمار کے مطابق برطانیہ میں کورونا کے مریضوں کی تعداد بڑھ کر ایک کروڑ، اکتیس لاکھ سے تجاوز کرچکی ہے۔
دوسری جانب جرمن چانسلر اولاف شولز نے بھی ملک میں کورونا کی صورتحال پر تشویش ظاہر کرتے ہوئے ویکسینیشن کا عمل تیز کرنے کی ہدایت جاری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا کو پھیلنے سے روکنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ ہم ویکسینیشن کے عمل کو جلد از جلد مکمل کریں۔
قابل ذکرہے کہ جرمنی میں تقریبا دس ملین کے قریب لوگوں نے ویکسین لگوانے سے انکار کردیا ہے۔ جرمنی میں اب تک اکہتر فیصد لوگوں نے ویکسین لگوائی ہے اور حکومت کو امید ہے کہ یہ تعداد رواں ماہ کے آخر تک اسی فیصد تک پہنچ جائے گی۔ جرمنی میں قرنطینہ کی مدت ہنوز چودہ روز پر برقرار ہے جبکہ امریکہ میں کورونا کی خفیف علامت رکھنے والے مریضوں کے لیے قرنطینہ کی مدت دس روز سے گھٹا کر پانچ روز کر دی گئی ہے اور برطانیہ ، آئرلینڈ، پرتگال اور یونان بھی امریکہ کی دیکھا دیکھی قرنطینہ کی مدت کم کرکے پانچ روز کردی ہے۔ یہ ایسی حالت میں ہے کہ امریکہ میں کورونا کی صورتحال دیگر ملکوں کے مقابلے میں زیادہ بحرانی ہےاور پچھلے چوبیس گھنٹے میں چار لاکھ تینتالیس ہزار سے زائد نئے مریض سامنے آئے ہیں۔ رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ نیا کورونا وائرس اومیکرون امریکہ کی تمام پچاس ریاستوں میں پھیل گیا ہے اور بعض ریاستوں کے اسپتالوں میں مریضوں کو بھرتی کرنے کی گنجائش باقی نہیں بچی ہے۔