عالمی سطح پر یورپی یونین کے مواقف پر روس کی تنقید
روس کے وزیر خارجہ نے کہا ہے کہ یورپی یونین عالمی سطح پر ایک جارح اتحاد کی حیثیت سے رول ادا کر رہی ہے۔
رپورٹ کے مطابق روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے دولت مشترکہ کے ملکوں کے وزرائے خارجہ کے اجلاس کے بعد ایک بیان میں کہا ہے کہ ماسکو یورپی یونین میں یوکرین کی رکنیت کے بارے میں اپنا موقف تبدیل کر کے اس یونین میں کیف کی رکنیت کو نیٹو میں یوکرین کی رکنیت کے مترادف سمجھتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ یورپی یونین عالمی سطح پر ایک جارح اتحاد کی حیثیت سے رول ادا کر رہی ہے۔
اقوام متحدہ میں روس کے نائب مستقل مندوب دیمتری پولیانسکی نے بھی کہا ہے کہ روس نے یورپی یونین میں یوکرین کی رکنیت کے بارے میں اپنا موقف تبدیل کر دیا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ اب یورپی یونین میں یوکرین کی رکنیت روس کے ساتھ امن معاہدے کا حصہ نہیں بن سکتی ۔
انھوں نے کہا کہ پہلے روس کو یورپی یونین میں یوکرین کی رکنیت کے بارے میں کوئی تشویش نہیں تھی مگر یوکرین جنگ کے آغاز اور بریسلز کی جانب سے روس مخالف اور دشمنانہ موقف اختیار کئے جانے کے بعد ماسکو اپنا موقف تبدیل کرنے پر مجبور ہو گیا۔
دریں اثنا روس کی قومی سلامتی کونسل کے ڈپٹی چیئرمین دیمتری میدویدیف نے سخت خبردار کیا ہے کہ مغرب کی جانب سے عائد کی جانے والی پابندیاں اس دنیا کے زوال پر منتج ہوں گی جس میں امریکا خود کو مرکزی حیثیت میں دیکھ رہا ہے۔ انھوں نے کہا کہ روس کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیاں قانون و ضوابط کے مطابق بین الاقوامی روابط میں مغربی کردار کمزر ہونے کا موجب بنیں گی جس سے مغرب کا وقار گرے گا اور اس کی اہمیت متاثر ہو گی۔
میدویدیف نے کہا کہ عالمی سطح پر نئے سیکورٹی ڈھانچے کے نتیجے میں، اس ورلڈ آرڈر کا نظریہ جس میں امریکا کو مرکزی حیثیت دی گئی ہے، پوری طرح ختم ہوجائے گا۔ انھوں نے اسی طرح خبردار کیا کہ روس کے خلاف عائد کی جانے والی پابندیوں کی بنا پر دنیا کو غذائی اشیا کی فراہمی کا سلسلہ معطل ہو گا۔ ان کے بقول پابندیاں لگانے والے ملکوں میں توانائی کا بحران شدت اختیار کر جائے گا اور ایندھن کی قیمتوں میں بے تحاشہ اضافہ ہو گا اور ساتھ ہی عالمی معیشت کی ڈیجیٹل ترقی سست روی کا شکار ہو جائے گی۔
یاد رہے کہ یوکرین کی جنگ کے آغاز کے بعد سے یورپ اور امریکہ کی جانب سے روس کے خلاف مختلف قسم کی پابندیاں عائد کی گئی ہیں جبکہ روس کے صدر ولادیمیر پوتین نے کہا ہے کہ معیشت کے حقیقی قوانین کی بنیاد پر پابندیوں کے نفاذ کا یہ نشہ، یورپی یونین اور یورپی شہریوں اور دنیا کے غریب ملکوں کے لئے بھیانک نتائج برآمد ہونے پرمنتج ہو گا۔