Jul ۱۰, ۲۰۲۲ ۱۴:۰۴ Asia/Tehran
  • سری لنکا کی صورتحال تشویشناک، وزیرا عظم اور صدر مستعفی ہونے پر تیار

سری لنکا کی صورتحال انتہائی تشویشناک ہو گئی ہے جس کے بعد وزیر اعظم اور صدر نے مستعفی ہونے کیلئے اپنی آمادگی کا اعلان کیا ہے۔

غیر ملکی میڈیا کے مطابق سری لنکا کے تجارتی مرکز اور دارالحکومت کولمبو میں ہزاروں مظاہرین کی جانب سے پر تشدد مظاہروں کے بعد وزیر اعظم اور صدر نے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا۔

سری لنکن پی ایم آفس اعلامیے کے مطابق وزیر اعظم وکرما سنگھے ملک کے معاشی بحران کے حل کے لیے کُل جماعتی حکومت بنانے کے لیے مستعفی ہونے پر راضی ہو گئے ہیں۔

اس سے قبل سری لنکا میں بدترین معاشی بحران پر احتجاج کرنے والے مشتعل مظاہرین نے وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے کے گھر کو آگ لگا دی۔ مظاہرین وزیر اعظم کی نجی رہائش گاہ میں داخل ہوئے اور اسے آگ لگا دی۔ مشتعل مظاہرین نے وزیر اعظم کی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔

دوسری طرف مقامی میڈیا کی جانب سے کہا جا رہا ہے کہ وزیر اعظم کے بعد صدر گوٹا بایاراجا پاکسے نے بھی مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے، وہ 13 جولائی کو عہدہ چھوڑ دیں گے۔

اس سے قبل سری لنکا میں جاری سیاسی و معاشی بحران کے خلاف احتجاج کرنے والے مظاہرین ایوانِ صدر کا دروازہ توڑ کر رکاوٹیں عبور کرتے ہوئے اندر داخل ہو گئے۔

یاد رہے کہ سری لنکا کے تجارتی مرکز اور دارالحکومت کولمبو میں ہزاروں مظاہرین نے پولیس کی رکاوٹیں توڑ کر صدر کی سرکاری رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا تھا۔

سیاسی عدم استحکام بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے ساتھ سری لنکا کے مذاکرات کو نقصان پہنچا سکتا ہے جس میں 3 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ، کچھ غیر ملکی قرضوں کی تنظیم نو اور ڈالر کی قحط کو کم کرنے کے لیے کثیر اور دو طرفہ ذرائع سے فنڈ اکٹھا کرنا شامل ہے۔

ٹیگس