Jul ۲۸, ۲۰۲۲ ۲۲:۰۰ Asia/Tehran
  • پوپ فرانسس نے کینیڈا کے باشندوں سے معافی مانگ لی

کیتھولک عیسائیوں کے مذہبی پیشوا پوپ فرانسس نے کیتھولک چرچ کے اسکولوں میں جنسی بد سلوکی پر کینیڈا کے باشندوں سے معافی مانگ لی ہے۔

سحر نیوز/ دنیا: پوپ فرانسس کی جانب سے جاری کیے گئے معافی نامے میں کہا گیا ہے کہ کینیڈا کے مقامی باشندوں کو عیسائی معاشرے میں زبردستی شامل کر نے کی وجہ سے ان کی اپنی ثقافت تباہ ہوگئی ۔ ان کے بچوں کو اپنے خاندانوں سے الگ رہنا پڑا۔

پوپ فرانسس نے کہا ہے کہ عیسائیوں کی طرف سے کینیڈا کے مقامی باشندوں پر ڈھائے جانے والے تمام مظالم پر معذرت خواہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ عیسائیوں کی طرف سے مقامی لوگوں کے خلاف کی گئی برائی پر عاجزی کے ساتھ معذرت خواہ ہوں۔

پوپ فرانسس ان دنوں کینیڈا کے دورے پر ہیں تاہم واشنگٹن پوسٹ کے مطابق کینیڈا کی حکومت نے پوپ فرانسس کی معافی کو کافی نہیں سمجھا۔ یاد رہے کہ 1800 سے 1990 کے درمیان اس ملک کے نصف ملین سے زیادہ مقامی باشندوں کے بچوں کو کینیڈا کے کیتھولک گرجا گھروں کے اسکولوں میں زبردستی داخل کرایا گیا تھا۔ ان بچوں کو کیتھولک کلچر سکھایا گیا۔

ان مقامی کینیڈینس کے بچے اپنی ثقافت سے دور ہو گئے۔ ان بچوں کو اپنی مادری زبان بولنے کی اجازت نہیں تھی۔ یہ کام بھی زبردستی اور طاقت کے بل پر کیا گیا۔ چرچ کا مقصد، اس کام کے ذریعے، کینیڈا کے مقامی شہریوں کو مرکزی دھارے سے جوڑنا تھا۔ چرچ کے اس کام سے چھ ہزار بچے مارے گئے۔

قابل ذکر ہے کہ کچھ عرصہ قبل مغربی کینیڈا کے صوبے برٹش کولمبیا میں ایک عمارت کے قریب سے 93 قبریں ملی ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ جہاں یہ اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں،  وہاں کبھی ایک ریزیڈنس اسکول یعنی بورڈنگ اسکول تھا جسے چرچ چلاتا تھا۔

مزید برآں، ایک اور اسکول میں 200 سے زیادہ قبریں دریافت ہوئیں جن میں زیادہ تر بچے تھے۔ اس سلسلے میں بتایا گیا ہے کہ 19ویں صدی کے اوائل سے لے کر 1970 کی دہائی تک اس ملک کے مختلف علاقوں سے عیسائی مشنری اسکولوں میں ہزاروں کی تعداد میں مقامی کینیڈین بچوں کو یہاں لایا گیا۔ انہیں مذہب تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا اور انہیں اپنی مادری زبان میں بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔

ٹیگس