Oct ۰۲, ۲۰۲۲ ۱۹:۲۶ Asia/Tehran
  • جرمنی میں مہنگائی ہٹلر دور میں واپس پہنچ گئی

جرمنی میں افراط زر کی شرح دس فی صد سے تجاوز کرجانے کے بعد، یورپ کی سب سے بڑی معیشت ہٹلر کے دور میں واپس پہنچ گئی ہے۔ اقتصادی اداروں نے جرمنی کی معیشت میں مزید گراوٹ کی پیشگوئی کی ہے۔

جرمن ذرائع ابلاغ کے مطابق افراط زر میں غیر متوقع اضافے کے باعث غذائی اشیا اور توانائی کی قیتموں میں بھی ہوشربا اضافہ ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ جرمنی میں افراط زر کی شرح گیارہ فی صد کے قریب پہنچ گئی ہے جو انیس سو ننانوے میں یورپ کی مشترکہ کرنسی کے طور پر یورو کے استعمال کے بعد سے اب تک کی بلند ترین شرح ہے۔
 کہا جارہا ہے کہ جرمنی میں غذائی اشیا کی قیمتوں میں اضافے کی شرح پچھلے سات عشروں کی بلند ترین سطح پر یعنی ہٹلر کی قیادت والی نازی حکومت کے آخری ایام کے برابر ہوگئی ہے۔
 گزشتہ ہفتے کے اختتام پرجرمن محکمہ شماریات نے بتایا تھا کہ ستمبر میں افراط زر کی ماہانہ شرح دس اعشاریہ نو فیصد تک پہنچ گئی ہے جو اگست کے مقابلے میں دو فی اضافے کی نشاندھی کرتی ہے۔اگست کے مہینے میں افراط زر کی شرح آٹھ اعشاریہ آٹھ فیصد ریکارڈ کی گئی تھی اور توقع ظاہر کی جارہی تھی کہ ستمبر کے مہینے میں یہ شرح نو آعشاریہ چار فی صد آگے نہیں بڑھے گی۔
جرمن محکمہ شماریات کے جاری کردہ اعداد وشمار میں کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال ستمبر کے مقابلے میں رواں سال کے اسی مدت کے دوران توانائی کی قیمتوں میں تقریبا پچاس فیصد کا اضافہ ہوا ہے جبکہ  غذائی اشیا کی قیمتوں میں ساڑھے اٹھارہ فیصد سے زائد کا اضافہ ریکارڈ گیا گیا۔
حکومت جرمنی نے مہنگائی پر قابو پانے کے لیے دو سو ارب یورو کے پیکج کی منظوری دی ہے جس کا مقصد عام صارفین اور ملازمت پیشہ لوگوں کو توانائی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے اثرات سے بچانا ہے۔
 قبل ازیں میونخ میں قائم متعدد اقتصادی اداروں نے پیش گوئی کی تھی کہ آئندہ سال کے دوران خام ملکی پیداوار میں تین اعشاریہ ایک فیصد کا اضافہ ہوگا لیکن اب اس میں اعشاریہ چار فی صد کمی کی توقع ظاہر کی جارہی ہے۔
آئی ایف ڈبیلو کیل، آئی ڈبلیو ایچ اور آر ڈبلیوآئی جیسے اداروں کا کہنا ہے کہ رواں سال کے اختتام تک جرمنی کی خام ملکی پیداوار رواں موسم بہار میں کی جانے والی پیشگوئی کے مقابلے میں آدھی یعنی صرف ایک اعشاریہ چار فیصد تک رہنے کی توقع ہے۔

ٹیگس