Nov ۱۸, ۲۰۲۲ ۱۴:۳۲ Asia/Tehran
  • یورپ میں سپربگز میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں اضافہ

یورپی یونین کے ایک ادارے کا کہنا ہے کہ یورپ کے اسپتالوں میں اینٹی بائیوٹک کے مقابلے میں مزاحمت کرنے والے بعض سپربگز قسم کے پیتھوجن میں مبتلا مریضوں کی تعداد دوگنا ہوگئی ہے۔

یورپی سینٹر فارڈیزیز پریوینش اینڈ کنٹرول کی جاری کردہ رپورٹ میں خیال ظاہر کیا گیا ہے کہ یورپی اسپتالوں میں اینٹی بائیوٹک کے مقابلے میں مزاحمت کرنے والے بعض سپربگز قسم کے پیتھوجین میں مبتلا مریضوں کی تعداد میں دوگنا اضافہ ، کورونا کے اثرات کا نتیجہ ہے۔

رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سن دوہزار بیس میں کورونا کے پھیلاؤ کے پہلے سال کے دوران دو انتہائی طاقتور پیتھوجین کے پھیلاؤ میں اضافے کی رپورٹیں موصول ہوئی تھیں اور سن دوہزار اکیس میں مذکورہ پیتھوجین کا پھیلاؤ شدت اختیار کرگیا تھا۔

یورپی سینٹر فارڈیزیز پریوینش اینڈ کنٹرول کے اعلی عہدیدار دومینک مونی نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اضافہ یورپی یونین کے رکن ملکوں کے اسپتالوں کے انتہائی نگہداشت کے وارڈوں میں پھیلنے والی بیماریوں کا نتیجہ ہے جس کی وجہ سے اینٹی بائیوٹک کے مقابلے میں مزاحمت کرنے والے انفیکشن میں مبتلا مریضوں کی تعداد پہلے سے زیادہ ہوتی جارہی ہے۔

گزشتہ سال کے یورپی ڈیٹا سے پتہ چلتا ہے کہ کورونا وائرس سے پہلے کے برسوں کے مقابلے میں ایسی نیٹو بیکٹر کے خاندان سے تعلق رکھنے والے بگز سے پیدا ہونے والی بیماریوں کے پھیلاؤ میں دوگنا اضافہ ہوا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اینٹی بائیوٹک کے مقابلے میں مزاحم ایک اور بیکٹریا ، کلیبسیلا نمونیا میں سن دوہزار بیس میں اکتیس فیصد جبکہ دوہزار اکیس میں بیس فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس رپورٹ میں سن دوہزار بیس اکیس کے دوران کورونا سے مرنے والوں کا ڈیٹا شامل نہیں ہے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ کورونا کے پھیلاؤ کے زمانے میں استپال میں لائے جانے والے مریضوں میں موت کی وجہ کا حتمی تعین کرنا انتہائی دشوار ہے۔

ماہرین صحت سپربگز انفیکشن منجملہ فنگل پیتھوجین کو ایک خاموش بیماری قرار دے رہے ہیں جس کی وجہ سے دنیا میں ہر سال دس لاکھ سے زائد افراد لقمہ اجل بن جاتے ہیں۔

ٹیگس