غزہ میں بھوک مری اپنے عروج پر، عالمی برادری خاموش!
غزہ میں نسل کشی جاری ہے اور اس بار جارح صہیونی ، بھوکا مارنے کی پالیسی کو بطور ہتھیار استعمال کرکے نسل کشی کی ٹریجڈی کو مکمل کرنے کے در پے ہیں۔
سحرنیوز/عالم اسلام: غزہ میں بھوک مری اپنے عروج پر پہنچ گئی ہے اور لوگوں کو خوراک کی بے حد کمی کا سامنا ہے جس سے یقیناً بچے سب سے زیادہ متاثر ہیں۔ غزہ کی سڑکوں پر چلتے چلتے بے ہوش ہونا اور گرجانا ایک عام سی بات بن گئی ہے اور ہر کوئی کھانے کے لیے ایک لقمے روٹی کی تلاش میں ہے۔ لیکن جب فلسطینی خوراک کی تلاش میں نکلتے ہیں تو ان کا جواب گولیاں اور قتل ہوتا ہے۔ اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر نے اعلان کیا ہے کہ گذشتہ مئی سے اب تک ایک ہزار سے زائد فلسطینیوں کو قابض فوج نے غزہ میں خوراک کے حصول کی کوشش میں قطاروں میں کھڑے ہونے کے دوران شہید کیا ہے، ان میں سے زیادہ تر کو اسرائیلی حکومت کی حمایت یافتہ امریکی امداد کی تقسیم کے مراکز کے قریب شہید کیا گیا۔ اس حوالے سے ایک امریکی سیکیورٹی افسر نے اعتراف کیا ہے کہ امریکی فوجیوں نے غزہ میں امدادی تقسیم کے مراکز پر فلسطینیوں کو نشانہ بنایا تاکہ انہیں وہاں سے جانے پر مجبور کیا جا سکے۔
دریں اثنا، بھوک کی سیاست کو بے نقاب کرنے کی مہم کے ایک کارکن محمد السیقلی نے العالم نیوز نیٹ ورک کو بتایا کہ اکیسویں صدی میں، غزہ کو اپنی لپیٹ میں لینے والی بھوک مری سے ہم حیرت زدہ ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ لوگوں کو ان علاقوں میں جانے پر مجبور کیا جاتا ہے جہاں صہیونی فوجی تعینات ہیں، لہذا وہ ان درندوں کے ہاتھو یا تو شہید یا زخمی ہو جاتے ہیں۔
غزہ میں الجزیرہ کے نمائندے "طارق ابو عاصم" ایک اور گواہ ہیں جو کہتے ہیں کہ مائیں اپنے بچوں کے لیے روٹی جیسی چیز بنانے کے لیے خشک اناج، جانوروں کے چارے اور یہاں تک کہ گھاس کو پیستی ہیں۔ غزہ کے میئر نے فارس کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی فوج غزہ کے بھوکے لوگوں کو خوراک کے حصول کے لیے کئی کلومیٹر پیدل چلنے پر مجبور کرتی ہے۔ لیکن کھانے کے بجائے وہ اسرائیلی فوج کی بندوق کی گولیاں کھا رہے ہیں۔ یہ اب صرف ایک محاصرہ نہیں، ایک انسانی شکار ہے-
خان یونس کے ناصر ہسپتال کے برطانوی رضاکار سرجن ڈاکٹر نک مینارڈ نے بھی کہا کہ غزہ میں لوگوں بالخصوص بچوں کی صورتحال انتہائی غیر انسانی اور تباہ کن ہے۔ یہاں تک کہ یہ کہنا کہ ان کی صرف اور ہڈیاں اور کھال بچی ہیں موجودہ صورتحال کی درست وضاحت نہیں ہو سکتی۔