برطانیہ کے وزیراعظم کی عوام کو عیدی، مشکلات ختم ہونے والی نہیں
برطانوی وزیر اعظم نے نئے سال کے موقع پر جاری ہونے والے اپنے پیغام میں عوام کو اس بات کی نوید دی ہے کہ سن دو ہزار تیئس میں ان کی مشکلات جاری رہیں گی۔
سحر نیوز/ دنیا: برطانوی وزیر اعظم رشی سناک نے ایک ویڈیو خطاب میں اپنی کابینہ کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے اب تک کے اقدامات قابل قبول رہے ہیں ۔ رشی سناک نے دعوی کیا کہ یہ سال برطانیہ کے لئے بہت مشکل گزرا۔ انہوں نے کہا کہ ٹھیک اس وقت جب عالمی وبا سے چھٹکارا ملا تو یوکرین میں جنگ شروع ہوگئی جس کے عالمی معیشت پر گہرے اثرات مرتب ہوئے۔ انہوں نے کہا کہ اس جنگ کے نتائج سے کوئی گریز نہیں ہے۔
برطانوی وزیراعظم نے ستمبر کے مہینے کے تباہ کن بجٹ کو نظر انداز کرتے ہوئے جس کی بنیاد لز ٹرس نے رکھی تھی کہا کہ ان کی کابینہ نے حکومت پر عائد قرضوں اور واجب الادا رقومات کی ادائیگی کے لئے بہت ہی مشکل مگر منصفانہ حل نکالا ہے۔ رشی سناک نے ایسی حالت میں اپنی کارکردگی کو سراہا ہے کہ موسم گرما سے شروع ہونے والی ہڑتالوں کے ختم ہونے کے کوئی آثار دکھائی نہیں دے رہے اور روزمرہ کے اخراجات بھی نئے ریکارڈ توڑ رہے ہیں۔
رشی سناک نے نئے سال کی مناسبت سے اپنی تقریر میں عوام کی تمام امیدوں پر پانی پھیرتے ہوئے کہا کہ وہ ہرگز نہیں کہیں گے کہ نئے سال میں ساری مشکلات ختم ہوسکتی ہیں ۔
برطانوی عوام کو درپیش شدید اقتصادی مشکلات اور انہیں کفایت شعاری کی تجویز دیکر کروڑ پتی برطانوی وزیر اعظم نے اعلان کیا کہ نئے سال کے دوران وہ پوتین کے مدمقابل اپنے یوکرینی دوستوں کی حمایت جاری رکھیں گے۔ یوکرین کی جنگ سے قبل برطانیہ میں مہنگائی کی شرح کے، بریگزٹ کے جھٹکوں اور کورونا کے باوجود دو فیصد تک پہنچنے کے اندازے پیش کئے گئے تھے لیکن اب ماہرین کا کہنا ہے کہ سن دو ہزار تیئس میں مہنگائی تمام حدوں کو پار کرتے ہوئے پندرہ فیصد تک پہنچ سکتی ہے جسے روس پر عائد مغربی دنیا کی پابندیوں کا نتیجہ قرار دیا جا رہا ہے۔
یاد رہے کہ رشی سناک کو کنزرویٹیو پارٹی کے دو سو دو ارکان نے چھے کروڑ آٹھ لاکھ برطانوی شہریوں کی رائے کو نظر انداز کرتے ہوئے وزارت عظمی کے لئے منتخب کیا تھا۔ ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ سن دو ہزار تیئس میں عام انتخابات کے بڑھتے مطالبے سمیت درپیش متعدد اور بڑے بڑے چیلنجوں سے رشی سناک کی کرسی داؤ پر لگ سکتی ہے۔
تازہ سروے کے مطابق، عام انتخابات کی صورت میں صرف انیس فیصد برطانوی شہری، رشی سوناک کی قیادت میں کنزرویٹیو پارٹی کو ووٹ دینے کے لئے تیار ہیں ۔ اسکاٹش نیشنل پارٹی نے بھی اعلان کیا ہے کہ لندن کی جانب سے کھڑی کی گئی تمام رکاوٹوں کے باوجود، نئے سال میں برطانیہ سے علیحدگی اور خودمختاری کی کوششوں کو مزید سنجیدگی سے آگے بڑھایا جائے گا۔
یاد رہے کہ اسکاٹ لینڈ کی علیحدگی پسند پارٹی کی جانب سے لوگوں کے رجحان میں بہت تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے جو اس بات کی علامت ہے کہ اس خطے کے عوام لندن کی تسلط پسندانہ پالیسیوں سے عاجز آکر نئے راستے کی تلاش میں ہیں۔