Jan ۲۲, ۲۰۲۳ ۱۴:۳۴ Asia/Tehran
  • فرانس میں پرامن مظاہرین پر پولیس کا تشدد

پنشن قوانین میں اصلاحات کے خلاف فرانسیسی عوام کے مظاہرے پولیس کے حملے کے بعد پرتشدد شکل اختیارکرگئے۔ پنش قوانین اور پولیس کے تشدد آمیز رویئے سے مشتعل ہوکر، مظاہرین نے سرکاری بینکوں کے شیشے توڑ دیئے اور پولیس کو آتش گیر مادے سے نشانہ بنایا۔

سحر نیوز/ دنیا: میڈیا رپورٹوں کے مطابق، پنشن قوانین میں اصلاحات کے خلاف مظاہرہ کرنے والوں کو منتشر کرنے کے لیے فرانسیسی پولیس نے طاقت کا استعمال کیا جو  پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپوں میں  تبدیل ہوگیا۔

پولیس کے تشدد آمیز رویئے پر مشتعل ہو کر مظاہرین نے کچرے کے ڈبوں کو آگ لگا دی، ٹریفک لائٹس کو توڑ دیا اور پولیس پر آتش گیر مواد سے حملہ کیا۔ بعض مظاہرین نے کچھ بینکوں کے شیشے بھی توڑ دیئے اور اے ٹی ایم کو بھی نقصان پہنچایا۔  

پولیس اور مظاہرین کے درمیان پرتشدد جھڑپوں کا سلسلہ کافی دیر تک چلتا رہا ہے سڑکیں میدان جنگ کا منظر پیش کرتی رہیں۔

انتہائی بائیں بازو کی تنظیم لا فرانس انسومیس کے علاوہ گیارہ یوتھ تنظیموں نے پنشن قوانین میں سرکاری اصلاحات کے خلاف مظاہرے کرنے کی اپیل کی تھی۔

فرانس کی تمام آٹھ بڑی ٹریڈ یونینوں نے بھی پنشن قوانین میں تبدیلی کی مذمت کرتے ہوئے انیس جنوری سے ہڑتال کر رکھی ہے۔

دوسری جانب پنشن اصلاحات کی مخالفت کرنے والے طالب علم کو میکرون کی تقریر سے نکال دیا گیا۔

بارسلونا میں ایک نوجوان طالب علم کو میکرون کی تقریر کے مقام سے محض اس لیےباہر نکال دیا گیا کہ اس نے ایسی شرٹ پہن رکھی تھی جس پنشن اصلاحات کے خلاف نعرے لکھے ہوئے تھے۔

کہا جا رہا ہے کہ مذکورہ نوجوان کی شرٹ پر بڑے جلی حروف میں نو ٹو یور پنشن ریفارمز لکھا ہوا تھا جس پر سیکورٹی اہلکاروں نے اس مقام سے دور کردیا جہاں فرانسیسی صدر تقریر کر رہے تھے۔

یوسف ھناین نامی اس نوجوان نے، بارسلونا میں میکرون کی تقریر کے دوران، پنشن مخالف نعروں والی شرٹ پہننے پر ہال سے ہابر نکالے جانے کی مذمت کرتے ہوئے اس اقدام کو سیاسی آزادیوں اور آزادی اظہار رائے کے  مسلمہ بین الاقوامی قوانین کی کھلی پامالی قرار دیا ہے۔

قابل ذکر ہے کہ فرانس میں ابتر معاشی صورتحال اور حکومت کی سخت گیر اقتصادی پالیسیوں کے خلاف مظاہروں کا سلسلہ پچھلے چند برس سے جاری ہے  اور صدر میکرون کی حکومت سے  پولیس اور اتنظامیہ کی طاقت سے کام لیتے ہوئے مظاہروں کو کچلنے کی کوشش کر رہی ہے۔

فرانس کے عوام کی ایک بڑی تعداد صدرمیکرون اور ان کی حکومت کو سرمایہ دارانہ نظام کا مہرہ سمجھتی ہے  جو ملک کے غریب طبقات کی فلاح و بہبود کے بجائے، سرمایہ داروں کو فائدہ پہنچانے والی پالیسیوں پرعمل پیرا ہیں۔

ٹیگس