امریکہ کا عجیب دعوی، حملے سے پہلے ہی ایرانی ڈرون کا پتہ چل جاتا ہے
امریکہ کے ایک سینئر کمانڈر کا کہنا ہے کہ ہم ایرانی ڈرون حملوں کی پیشنگوئی کے لیے مصنوعی ذہانت (Artificial intelligence) کا استعمال کرتے ہیں۔
سحر نیوز/ دنیا: ایک سینئر امریکی کمانڈر نے بدھ کے روز کہا کہ وہ مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے اس بات کی پیشن گوئی کرتے ہيں کہ ایرانی ڈرون حملے کہاں سے ہوں گے۔
ایک سینیئر امریکی کمانڈر نے کہا کہ امریکہ، اس کے عرب اتحادی اور اسرائیل مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے اس جگہ کے بارے میں پیشن گوئی کر لیتے ہیں جہاں سے ایران کے ڈرون حملوں کے امکانات ہوتے ہیں۔
اسرائیلی اخبار جیروزلم پوسٹ کے مطابق، امریکی ٹرانسپورٹیشن اسٹاف کی کمانڈر جنرل جیکولین وان آوسٹ نے یہ بیانات ایک ورچوئل میٹنگ میں دیئے۔
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی ٹاسک فورس 99 ایک میش نیٹ ورک بنانے کے لیے ڈرونز کا استعمال کرتی ہے اور ایرانی ڈرون سے نمٹنے اور اجتماعی کارروائی کرنے کا طریقہ طے کرنے کے لیے ایک مربوط فضائی دفاع کی حامل ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ خطے میں مشترکہ دفاعی ٹیمیں "خطرات کی نشاندہی کرنے اور مستقبل کے خطرات کی جگہ کا پتہ لگانے کے لیے ڈیٹا کی اسکریننگ کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتی ہیں۔
انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ہماری سب سے بڑی تشویش ایران کی طرف سے پیدا کئے جانے والے خطرے ہیں اور ان کی خطرناک پالیسیاں عدم استحکام کا باعث بنتی ہیں۔
اس امریکی اہلکار کا یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب گزشتہ روز امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا تھا کہ ایران سستے اور کارآمد ڈرونز کی تیاری میں سر فہرست ہو گیا ہے۔
گارڈین اخبار نے منگل کو امریکی انٹیلی جنس حکام کے حوالے سے دعویٰ کیا ہے کہ ایران سستے اور مہلک ڈرون کی تیاری میں عالمی رہنما بن کر ابھر رہا ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق، امریکی ڈیفنس انٹیلی جنس ایجنسی کے تجزیہ نگار بتا رہے ہیں کہ کس طرح ایران ایک علاقائی ڈرون کھلاڑی ہونے کی وجہ سے روس کا بڑا حامی بن گیا۔