فرانسیسی پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے خلاف احتجاج کا سلسلہ بیلجیٔم تک پھیل گیا
فرانس میں پولیس کے ہاتھوں نوجوان کے قتل پر ہونے والے مظاہروں سے نمٹنے کیلئے 40 ہزار فورسز کو تعینات کیا گیا ہے۔
سحر نیوز/ دنیا: آناتولی خبر رساں ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق فرانس میں پولیس کے ہاتھوں نوجوان کی ہلاکت کے سبب جاری جلاؤ گھیراؤ اور احتجاجی مظاہروں کا دائرہ تیسرے روز بیلجیٔم تک پھیل گیا۔ اور بیلجیٔم کی پولیس نے 10 مظاہرین کو گرفتار کر لیا۔ اور آنیسنس کا میٹرو اسٹیشن بند کردیا گیا اور اس علاقے میں گاڑیوں کی آمد و رفت کو روک دیا گیا ہے۔
فرانس میں پولیس کے ہاتھوں 17 سالہ نوجوان کو قتل کیے جانے کے خلاف مختلف شہروں میں مظاہرے جمعرات کو شدت اختیار کرگئے۔ اور مقتول کی والدہ کی قیادت میں پیرس میں ہزاروں افراد کی جانب سے ریلی نکالی گئی ۔ اس دوران درجنوں گاڑیوں کو آگ لگادی گئی اور بعض دکانوں مِں لوٹ مار بھی کی گئی۔
پولیس نے دو سو مظاہرین کو گرفتار کرلیا ہے جبکہ نوجوان پر گولی چلانے والے پولیس اہلکار سے تحقیقات کا آغاز کردیا گیا ہے۔
دوسر جانب اراکین پارلیمنٹ اس بات پر مشتعل ہیں کہ فرانس کے صدر ایمانویل میکرون لواحقین سے ملنے کے بجائے معروف گلوکار سر ایلٹن جان کے ساتھ پارٹی کرتے رہے۔
فرانس میں پولیس کے ہاتھوں نوجوان کے قتل پر ہونے والے مظاہروں سے نمٹنے کیلئے 40 ہزار فورس تعینات کیا گیا ہے۔